کتاب: محدث شمارہ 322 - صفحہ 23
۱۔ الحمد ﷲ ۲۔ التحیات ﷲ
۳۔ الشکر ﷲ ۴۔ الأرض ﷲ وغیرہ
معلم کے لئے مزید مشق: اگر معلم چاہے اور وقت کی گنجائش موجود ہو تو طلبہ کو کہے کہ وہ اوپر کی مشق میں اپنے تمام عربی جملوں کے ترتیب وار سوالات بنائیں اور ان کے سامنے جوابات لکھیں ، مثلاً
۱۔ لِمَن الحمد؟ ۲۔ لمن التحیات؟ وغیرہ
خلاصہ: آپ دیکھ رہے ہیں کہ الحمد للّٰہ ان آسان مشقوں کو حل کرتے ہوئے بچے قرآنی عربی زبان کے پچاس ساٹھ جملے بآسانی لکھ اور بول رہے ہیں ۔
3. بحث کے نتائج
1. اس وقت اسلامی مدارس میں تعلیم قرآن کریم کا مروّجہ طریقۂ تدریس (ترجمہ قرآنِ کریم) اس کی تعلیم وتدریس کے صرف چالیس فیصد(۴۰) مقاصد کو پورا کر رہا ہے جبکہ ساٹھ فیصد (۶۰) مقاصد کو نظرانداز کرتا ہے، اس بنا پر ہمارے طلبہ اور طالبات کی تعلیم و تربیت کے کئی اہم گوشے تشنہ رہ جاتے ہیں ۔
2. قرآنِ کریم کی عربی زبان اور اُسلوبِ بیان نہایت آسان اور پرکشش ہونے کے باوجود ہمارا طریقۂ تدریس اور معلّمین زیر تعلیم بچوں کو ان کے عملی استعمال اور لکھنے بولنے کی تربیت نہیں دیتے جس کے نتیجے میں وہ اپنی نوعمری میں اس نقص سے برا اثر لیتے ہوئے جمود کا شکار ہوجاتے ہیں ۔
3. اپنے طلبہ اور طالبات کی بہتر اور معیاری تعلیم وتربیت کے لئے اس ناقص طریقۂ تدریس کی فوری اصلاح کرتے ہوئے اسے جدید تعلیمی تجربات اور تحقیق کے مطابق از سر نو ترتیب دینا ضروری ہے۔
4. اگر ہم اپنی درسگاہوں کے اس طریقۂ تدریس کی مناسب اصلاح اور ترقی کا اہتمام کرلیں تو ان کے طلبہ اور طالبات کی علمی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا اور ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ان درسگاہوں کا مقام اور وقار بڑھے گا۔