کتاب: محدث شمارہ 322 - صفحہ 20
۲۔ طریق کار ان لغوی معلومات کو بچوں کو اس طریقے پر پڑھایا جائے: ۱۔ معلم سبق پڑھانے سے قبل مقررہ آیات کے منتخب الفاظ کی تشریح تیار کرکے لائے۔ ۲۔ اور وہ اسے درس کے شروع میں بچوں کے سامنے تختۂ سیاہ پر لکھے۔ ۳۔ اور بچے اسے آواز سے پڑھتے ہوئے یاد کریں اور اپنی کاپیوں میں لکھیں ۔ ۴۔ اور معلم اس امر کا اہتمام کرے کہ تمام بچے ان معلومات کو اپنی اپنی کاپیوں میں لکھیں ۔ 2. عربی زبان کے استعمالات اور سوال وجواب کی مؤثر تربیت دی جائے:قرآنِ کریم کی عربی زبان نہایت آسان اور سلیس ہے۔ اس کے الفاظ سہل اور عام فہم ہیں اور زیادہ تر چھوٹی چھوٹی ترکیبات، مختصر جملے اور میٹھے میٹھے بول ہیں ۔ پھر اہل زبان کے ہاں انتہائی معروف ومشہور محاورے اور استعمالات، اور اُسلوبِ بیان اس قدر عام فہم کہ اوسط درجے کا قاری اسے بخوبی سمجھ لے۔ اس کی اس خوبی کو خود اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے بیان فرمایا ہے ﴿وَاِنَّـہٗ لَـتَـنْـزِیْـلُ رَبِّ الْـعٰـلَـمِـیْـنَ٭ نَـزَلَ بِـہِ الـرُّوْحُ الْاَمِیْنُ٭ عَـلٰی قَـلْبِکَ لِـتَـکُـوْنَ مِـنَ الْـمُـنْـذِرِیْنَ٭ بِـلِـسَانٍ عَـرَبيٍّ مُّـبِـیْـنٍ﴾ (الشعراء:۱۹۲ تا ۱۹۵) نیز فرمایا ﴿وَھٰـذَا لِـسَانٌ عَـرَبِيٌّ مُّـبِـیْـنٌ﴾ ( النحل: ۱۰۳) میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ ہم عجمی مسلمان ہیں اور ہماری مادری اور قومی زبان عربی نہیں ہے۔ اس لئے ہمارے بچے قرآنِ کریم کی عبارت کو براہِ راست عربی میں نہیں سمجھ سکتے۔ لیکن ہم اپنی اس کمزوری کے اِزالے کی خاطر اپنے زیر تعلیم بچوں کو قرآنِ کریم کے ابتدائی فہم کے لئے 1. اس کے الفاظ، ترکیبوں ، اور مشہور محاوروں اور استعمالات کی مناسب تشریح اور معنی یاد کراتے ہیں ۔ نیز 2. اُنہیں اس کی آیاتِ کریمہ کا پورا ترجمہ پڑھاتے ہیں ۔ تو اب ان کے لئے کتاب اللہ کے ابتدائی فہم ومطالعہ کی راہ ہموار ہوجاتی ہے۔ پھر 3. اس حقیقت کو مدنظر رکھیں کہ وہ ایک دینی درسگاہ کے طلبہ اور طالبات ہیں اور ابتدائی عربی زبان (نثر ونظم) کے کئی اسباق نیز علم صرف، علم نحو اور دوسرے کئی ایسے مضامین پڑھ رہے ہیں جو عربی زبان کے فہم اور استعمال میں معاون اور خادم ہیں ۔ اس لئے اب وہ قرآنِ کریم کے اسباق میں ابتدائی سطح