کتاب: محدث شمارہ 322 - صفحہ 19
1. قرآنِ کریم کے الفاظ کی لغوی تشریح کو بہتر اور منظم اُسلوب میں پڑھایا جائے: اس وقت ترجمہ قرآنِ کریم پڑھاتے ہوئے اکثر معلّمین قرآنی الفاظ کی جو تشریح کرتے ہیں ، وہ بہت کم اور سرسری ہوتی ہے، اور وہ بھی اکثر زبانی بتا دی جاتی ہے اور بچوں کو املا نہیں کرائی جاتی، اِلا ما شاء اﷲ۔ اس لئے اس سے زیر تعلیم بچوں کے ذہنوں میں لغوی معلومات کو راسخ کرنے میں چنداں مدد نہیں ملتی۔ یہ سلسلہ بہرحال کم سن بچوں کی تعلیم و تربیت میں بہت مفید ہے۔ اس لئے اسے زیادہ مؤثر اور منظم صورت دینے کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کی تکمیل کے لئے دو باتوں کو واضح اور متعین کرلیا جائے۔ ۱۔ان مطلوبہ لغوی معلومات کا دائرہ متعین کرلیا جائے۔ اور ۲۔ پھر اُنہیں جماعت کے طلبہ کو پیش کرنے کا طریق کار واضح کردیا جائے۔ ۱. مطلوبہ لغوی معلومات ۱. شروع میں صرف مشہور اور کثیر الاستعمال عربی افعال کا ماضی، مضارع، مصدر اور معنی بتائے جائیں ۔ ۲. اگر آیت ِکریمہ میں اسم مفرد استعمال ہوا ہے تو اس کا معنی اور جمع بتائی جائے، اور جمع کی صورت میں اس کا معنی اور مفرد بتایا جائے، وغیرہ۔ جبکہ دو تین پارے پڑھنے کے بعد ان میں درج ذیل معلومات کا اضافہ کر لیا جائے: ۱۔ مشہور افعال کے صلات یعنی ان حروفِ جر کا بتایا جائے جو ان افعال کو متعدی بنانے کے لئے استعمال ہوتے ہیں ، مثلاً قال کے بعد لِ کا استعمال مثلاً وَاِذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلاَئِکَۃِ ۲۔ قرآنِ کریم میں مستعمل متضاد کلمات نیز مترادف کلمات بتائے جائیں ۔ ۳۔ اس مرحلے پر نسبتاً مشکل افعال اور اسماء کی تشریح بھی کی جائے۔ ۴۔ لغت ِقرآن، صرف ونحو نیز علم بلاغت کی آسان اور عام فہم دیگر ایسی معلومات جنہیں معلم بچوں کے معیار کے مطابق مناسب تصور کرے، بھی لکھوائی جائیں ۔ (مزید راہنمائی اور نمونے کے لئے دیکھئے: دلیل قصص النّبیین، جز اوّل، دوم اور سوم)