کتاب: محدث شمارہ 321 - صفحہ 64
اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا داخل ہو جائیں ۔جبریل کہنے لگے: میں گھر میں کس طرح داخل ہو سکتا ہوں ؟ یہاں تو پردہ لٹک رہا ہے جس میں تصویریں بنی ہیں یا تو ان کے سر کاٹ ڈالیے اور یا پھر اُنہیں بچھونا بنا دیں تا کہ یہ (تصویریں )روندی جائیں ،کیونکہ ہم فرشتے ایسے گھر میں جہاں تصویریں ہوں ، داخل نہیں ہوتے۔‘‘ تصویر نحوست ہے، اس لیے اس کا احترام نہیں ہونا چاہیے معلوم ہواکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تصویر رکھنے کے سلسلے میں جو بات فرمائی، وہ مشروط ہے۔ یعنی جس گھر میں ایسی تصویر ہوجو عزت کی جگہ پر ہو، اس تصویر کی موجودگی میں رحمت کے فرشتے گھر کے اندر داخل نہیں ہوتے۔گویا تصویر ایک نحوست والی چیز ہے، اسی طرح کتے میں اللہ کی تخلیق ہونے کے اعتبار سے نحوست نہیں ہے، البتہ گھر میں اس کی موجودگی کی نحوست فرمانِ رسول کے مطابق لابدیہے۔ چنانچہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا موجود ہوحتیٰکہ ایک انسان جب جنبی ہوجاتا ہے تو اس وقت اس کے ساتھ بھی نحوست لاحق ہوجاتی ہے،اسی لیے جنبی کی موجودگی میں بھی رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ خلاصہ یہ ہے کہ رحمت کے فرشتے اس کمرہ یا گھرمیں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر یاجنبی انسان یاکتا موجود ہو۔ کیونکہ تصویر کا وجود ہی نحوست ہے، البتہ تصویر کی حد تک یہ نحوست اس وقت ختم ہوجاتی ہے جب اسے ذلیل جگہ رکھا جائے گویاذلیل ہونے کی صورت میں تصویر کا وجودگوارا ہوجاتا ہے۔ یاد رہے کہ تصویر کی یہ حرمت وممانعت فوٹوگرافی والی تصویر کو بھی شامل ہے، او راس سلسلے میں بعض جدید دانشوروں کا موقف درست نہیں ۔ ہاتھ سے تصویر بنانے اور فوٹوگرافی میں کوئی فرق نہیں ! ہاتھ سے تصویر بنانے اور فوٹو گرافی میں جن لوگوں نے فرق کیا ہے، کیا واقعتا ان دونوں کے حکم میں کوئی شرعی فرق ہے یا نہیں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانات کے سطحی مفہوم میں جو اس دور کے تمدن کے مطابق تھا، ہاتھ سے بنی ہوئی تصویر اور مجسّمے ہی تھے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں لفظ تصویر کا واحد مصداق یہی تھا۔ کیمرے اور ویڈیو کی تصویر تو بعد کے ادوار کی ایجادات ہیں جو دورِ حاضر کا تمدنی ارتقا ہے، لہٰذا