کتاب: محدث شمارہ 321 - صفحہ 60
’’روزِ قیامت سخت ترین عذاب ان لوگوں کو ہو گا جو اللہ کے تخلیق سے مشابہت اختیار کرتے ہیں ۔‘‘
اہل علم نے حرمت تصویر کی عموماًدو حکمتیں بیان کی ہیں :
1. اللہ کی تخلیق سے مشابہت یا تصویر کی پوجا کرنے والے مشرکوں سے مشابہت،کیونکہ تصویر بنانے والوں سے روزِ قیامت مطالبہ کیا جائے گا ((أحیوا ما خلقتم))(صحیح بخاری: ۵۹۵۱)
’’جو تم نے بنایاہے، اسے زندہ کرو۔‘‘
2. چونکہ شرک کی ابتدا حضرت نوح کی بعثت سے قبل قومِ نوح کے صالحین کی تصویروں سے ہی ہوئی تھی جو ہمیشہ کا خطرہ ہے، لہٰذا زندہ تصویریں شرک کا ذریعہ ہیں جسے بند ہونا چاہیے جیسا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’صارت الأوثان التي کانت في قوم نوح في العرب بعد۔ أما ودٌّ فکانت لکلب بدومۃ الجندَل وأما سُواع فکانت لہذیلٍ وأما یغوثُ فکانت لمراد ثم لبني غُطَیف بالجُرف عند سبـائٍ وأما یعوقُ فکانت لہمدان وأما نسرٌ فکانت لِحِمْیر لآل ذي الکلاع أسماء رجال صالحین من قوم نوح فلما ہلکوا أوحٰی الشیطان إلی قومہم أن أنصِبوا إلی مجَالِسہم التي کانوا یجلسون أنصابًا وسمُّوہا بأَسمائہم ففعلوا فلم تُعبدْ حتی إذا ہلک اُولئک وتنسَّخ العلم عُبِدَت‘‘ (صحیح بخاری،کتاب التفسیر:۴۹۲۰)
’’ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:نوح کی قوم میں جو بت پوجے جاتے تھے، ابھی تک وہی عرب لوگوں میں موجود تھے(جس کی تفصیل یوں ہے) وُدّ ’کلب‘ قبیلے والوں کا بت تھا جو دومۃ الجندل میں آباد ہے اور سُواع ’ہذیل‘ قبیلے کا تھا اور یغوث’مراد‘ قبیلے کا بت تھا پھر بنی غطیف جو سبا بستی کے نزدیک مقام جرف میں آباد ہیں کا بت بن گیا اور یعوق ’ہمدان‘ قبیلے کا بت تھا، اسی طرح نسر’حمیر ‘قوم کا بت تھاجو ذی الکلاع (بادشاہ) کی اولاد میں سے ہیں ۔ یہ سب چند نیک پارسا شخصوں کے نام ہیں جو نوح کی قوم میں تھے۔ جب وہ مر گئے تو شیطان نے ان کی قوم والوں کے دل میں یہ ڈالا کہ جن مقاموں میں یہ لوگ بیٹھا کرتے تھے، وہاں ان کے نام کے بت بنا کر کھڑے کر دو (تا کہ ان کی یادگار رہیں )۔ اُنہوں نے ا یسا ہی کیا( کہ صرف یادگار کے لیے بت رکھے)وہ پوجے نہ جاتے تھے۔ جب یہ یادگار بنانے والے بھی گذر گئے اور بعد والوں کو یہ شعور نہ رہا کہ ان بتوں کو صرف یادگار کے لیے بنایا تھا