کتاب: محدث شمارہ 321 - صفحہ 6
اپنے قیمتی خیالات پیش کئے، جبکہ علماء اورفاضلینِ مدارس کی ایک بڑی تعداد بھی سیمینار میں شریک ہوئی۔ اجلاس کے داعی ڈاکٹر محمد امین نے نقابت کے فرائض انجام دیے۔ یوں تو اجلاس میں تمام خطابات ہی بڑے علمی، استدلال سے بھرپور اور پرمغزو بامقصد تھے… جن کی ریکارڈنگ ’ملی مجلس شرعی‘ کے سیکرٹری ڈاکٹر محمد امین صاحب سے حاصل کی جاسکتی ہے… لیکن ان میں ایسے خطابات جو مختلف مکاتب ِفکر کے نمائندہ اور متنوع رجحانات کی عکاسی کرتے تھے، ادارۂ محدث نے بقدر ِاستطاعت اُن کو مدوّن کرکے یا خطاب کو سامنے رکھتے ہوئے دوبارہ لکھوا کر اُنہیں زیر نظر شمارہ میں شائع کرنے کا اہتمام کیا ہے تاکہ ا س اہم اجلاس کا فائدہ عام اور محفوظ ہوسکے۔ یہ مذاکرہ دراصل دو بنیادی موضوعات پر منعقد ہوا تھا : 1. تصویر، فوٹوگرافی اورویڈیو وغیرہ کی شرعی حیثیت 2. دورِ حاضر میں تبلیغی ضروریات کے لئے تصویر، ٹی وی اور ویڈیو کا جواز ؟ جیسا کہ اوپر درج شدہ ناموں کی فہرست سے آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ اس مذاکرہ میں جہاں ملک کی نامور اورسرکردہ اہل علم شخصیات شامل تھیں ، وہاں ان کا تعلق ایک نقطہ نظر کی بجائے مختلف پس منظر اور مکاتب ِ فکر سے تھا، چنانچہ اشتراک ویگانگت کے کئی پہلووں کے ساتھ ساتھ ہر صاحب ِعلم نے اپنے اپنے ڈھنگ میں ان دونوں مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ اس مذاکرہ کے اختتام پر ایک متفقہ قرار داد بھی منظور کی گئی جس کا تذکرہ زیر نظر تحریر کے آخر میں موجود ہے، لیکن مختلف افراد کے خیالات میں قدرِ مشترک اور ان کے طرزِ استدلال پر تبصرہ اور باہمی تقابل بھی ہمیں موضوع کو سمجھنے میں معاون ثابت ہوگا۔ تصویر کا شرعی حکم سب سے پہلے تصویر کے بارے میں شرعی حکم کا خلاصہ ملاحظہ فرمائیے … پھر اہل علم کے تینوں موقفوں کا بالاختصار تذکرہ، تجزیہ ا ور نتیجہ و ثمرہ تصویر کی حرمت کے بارے میں احادیث ِنبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، جن میں صراحت کے ساتھ تصویر کی حرمت کو شدت سے بیان کیا گیا ہے۔ غور کیا جائے تو ان احادیث وآثار میں تصویر کی حرمت کو تین نتائج/ وجوہات میں منحصر کیا جاسکتاہے :