کتاب: محدث شمارہ 321 - صفحہ 58
امام احمد رحمہ اللہ نے اپنی کتاب الزہد میں فرماتے ہیں کہ حضرت صالح علیہ السلام کی قوم سے چند ایک لوگوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں ،لیکن اس عمل پر رضا مند ہونے کی وجہ سے عذاب میں سارے شریک تھے۔(۱/۶۷۸،۶۷۹)اسی طرح تصویر سازی کے بارے میں وعید کا مصداق مصورکے ساتھ وہ شخص بھی ہو گا جو خود کو تصویر کے لیے خوشی سے پیش کرتا ہے،لیکن اگر کوئی صاحب ِعلم اپنی دینی ذمہ داری کی ادائیگی میں میڈیا کا استعمال کرتا ہے اور تصویر بنوانے پر رضا مند نہ ہو تو وہ مصور کے ساتھ اس جرم میں شریک نہ ہو گا۔
سعودی عرب کی دائمی فتویٰ کونسل نے بھی اپنے فتوی میں قرار دیا ہے کہ ٹی وی پر گانے، موسیقی اور تصویر جیسی منکرات حرام ہیں ،لیکن اسلامی لیکچر،تجارتی اور سیاسی خبریں جن کی شریعت میں ممانعت وارد نہیں جائز ہیں ، لیکن جب ان کی شرخیر پر غالب آ جائے تو حکم غالب پر لگے گا۔ (فتاوی اللجنۃ الدائمۃ:۱/۶۷۴)
البتہ یاد رہے کہ مصلحت اور ضرر کے تعین کا انحصار کسی عام آدمی کی پسندیا ناپسند پر نہیں ہو گا۔بلکہ اس کے بارے میں شریعت کے متخصص علما کی رائے ہی معتبر اورحتمی ہو گی۔
اس تمام گفتگو کا لب ِلباب یہ ہے کہ حالات کے تقاضوں کے مطابق ہمیں اپنے آپ کو تیار کرناچاہیے جیسے جنگ میں توپ کا مقابلہ تلوار سے، جنگی جہاز کا مقابلہ کلاشنکوف سے یا میزائل اور ایٹم بم کا مقابلہ توپوں سے نہیں کیا جاسکتا، بالکل اسی طرح دین کی حفاظت اورتبلیغ و اشاعت کے لیے جدید ذرائع ابلاغ کو استعمال کرنا ہو گا اور فکری سرحدوں پر دشمنانِ اسلام سے مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں جدید ہتھیاروں سے لیس ہونا پڑے گا ورنہ لادینیت، غیر اسلامی تہذیب کی یلغاراور اسلام دشمن پروپیگنڈے کی تاثیر سے نئی نسل کو بچانا مشکل ہو جائے گا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں دین کو سمجھنے اور اس کی صحیح تعبیر کرنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
نوٹ: زیر نظر شمارہ نمبر ۳۲۱، مسئلہ تصویر پر خصوصی اشاعت
ہونے کے ناطے مئی اور جون ۲۰۰۸ء کا مشترکہ ہے۔ ادارہ