کتاب: محدث شمارہ 321 - صفحہ 57
غطفان کو مدینہ کی ایک تہائی کھجوریں دینے پر تیار ہو گئے تھے تا کہ مسلمانوں کو نقصان سے محفوظ رکھ کر اُنہیں فائدہ پہنچایا جا سکے۔
٭ اسی بنا پر علما نے مسلمان قیدیوں کی رہائی کے لیے کفار کو مال دینا، یا کسی شخص کا اپنا حق وصول کرنے یا خود کو ظلم سے بچانے کے لیے بطورِ رشوت مال دینا جائز قراردیا ہے، حالانکہ عام حالات میں رشوت دینا یا کفار کو مال دینا حرام ہے۔
٭ اسی طرح اکثر علما نے حرمت ِتصویر سے بچوں کے کھلونوں کے استثنا کی توجیہ ان کی منفعت بیان کی ہے۔امام نووی رحمہ اللہ اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اکثر علما(مالکیہ،شافعیہ اور حنابلہ)کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی صحیح بخاری میں مروی حدیث نے تصویر کی حرمت سے بچوں کے کھلونوں کو مستثنیٰ کر دیا ہے خواہ وہ کھلونے انسانی شکل پر بنے ہوئے ہوں یا کسی حیوان کی شکل میں ہوں ،مجسم ہوں یا غیر مجسم۔ اس استثنا اور رخصت کا سبب بچیوں کو اولاد کی پرورش کی تربیت دینا ہے۔
اور حلیمی نے اپنی کتاب المنہاج في شعب الإیمان میں یہاں تک کہا ہے:
’’کھلونوں میں بچیوں کے ساتھ بچے بھی شامل ہوتے ہیں اور بعض کھلونے انسانی صورت کے علاوہ حیوانوں کی صورت پر بھی بنائے جاتے ہیں ، لہٰذا تربیت ِاولاد کی ٹریننگ کے علاوہ بچوں کی اچھی نشوونما کی غرض سے اُنہیں خوش رکھنا بھی ایک مصلحت ہے،جبکہ حرمت کا سبب یعنی کھلونوں کا ذی روح کی تماثیل اور مجسّمے ہونا موجود ہے۔‘‘ (۳/۹۷)
لیکن اس کے باوجودکھلونوں کی تصاویر کا جواز اس لیے ہے کہ تصویر کے فساد پر بچوں کی مصلحت غالب ہے۔علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کی رائے سے بھی اس موقف کی تائید ہوتی ہے۔
لہٰذا علماے کرام کو اسلام کے پیغامِ حق کو دنیا کے اَطراف واکناف تک پہنچانے اور اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت اوردفاع کے لیے بڑی منفعت کے حصول یا بڑے نقصان سے بچاؤ کے لیے تصویر بنوانے کا ضرر اس کی حرمت کے باوجودگوارا اور برداشت کرنا ہوگا۔جیسا کہ کسی مریض کا علاج کرتے وقت اسے دائمی تکلیف یا جسم کے دوسرے اعضا کو بیماری کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اس کا بیمار عضو کاٹ کر چھوٹا نقصان گوارا کیا جاتا ہے۔