کتاب: محدث شمارہ 321 - صفحہ 56
دین کی دعوت وتبلیغ کے لیے حرام کے ارتکاب کا اللہ نے ہمیں مکلف نہیں بنایا۔ اگر الیکٹرانک میڈیا پر تبلیغ کی ا جازت دیں تو اسے’ اضطرار‘ کا نام دیتے ہیں حالانکہ صورت حال یہ ہے کہ جو وہ اضطرار کی مثالیں پیش کرتے ہیں توحقیقت میں ان میں اضطرار ثابت کرنا بہت مشکل ہے،کیونکہ عورت کا غیر محرم مرد سے علاج کروانا اس وقت اضطرار بنتا ہے جب حتی المقدور کوشش کے باوجود کوئی ڈاکٹر عورت نہ مل سکے۔ اسی طرح حج کے لیے تصویر بنوانا بھی اضطرار نہیں بنتا،کیونکہ جیسے دین کی حفاظت اور تبلیغ کے لیے …جو کل دین ہے، بالخصوص ایسے حالات میں جب میڈیا کے ذریعے مسلمانوں پر فکری جنگ مسلط کر دی گئی ہو… حرام کے اِرتکاب کا اللہ نے ہمیں مکلف نہیں بنایا، ایسے ہی حج کی ادائیگی جو کہ ایک جزوی دینی مصلحت ہے، اس کے لیے حرام کے ارتکاب کے مکلف ہم کیونکرہو سکتے ہیں ۔ 2. میری رائے میں فریضۂ حج اضطرار کے بجائے ایک دینی منفعت کا حصول ہے اور حج کے لیے سفرایک جائز ذریعہ ہے جو حج کی ادائیگی کے لیے اختیار کرنا واجب ہو گا اور سفرحج کے لیے تصویر بنوانابھی ایک ذریعہ ہے جو فی ذاتہ ناجائز ہے، لیکن اسے اختیار کرنا بھی ضروری ہو گا،کیونکہ حج کی ادائیگی میں دینی مصلحت غالب ہے اور اس کے لیے تصویر وغیرہ بنوانے میں فساد مغلوب ہے۔ 3. طہارت کے بغیرنمازادا کرناحرام اور ایک مفسدہ (خرابی)ہے،لیکن مستحاضہ عورت اور تسلسلِ بول کے مریض کواس فساد کے باوجود نماز پڑھنے کا حکم ہے۔(توضأي لکل صلوۃ) کیونکہ نماز کی ادائیگی کی مصلحت اور فائدہ عدمِ طہارت کے فساد پر غالب ہے۔ 4. جان بچانے کے لیے کلمہ کفر کہنا جائز ہے، حالانکہ یہ فساد ہے لیکن اس کا جواز اس بنا پر ہے کیونکہ ایمان پر دل مطمئن ہونے کی وجہ سے جان کی حفاظت کی منفعت کلمہ کفر کہنے کے فساد پر غالب ہے۔ 5. اجنبی عورت کو فساد غالب ہونے کی وجہ سے عام حالات میں دیکھنا حرام ہے، لیکن نکاح کی نیت سے مصلحت غالب ہونے کی وجہ سے اسے دیکھنا جائز قرار دیا گیا ہے۔ 6. کفار کو مال دینا حرام اور ایک مفسدہ ہے ،لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ خندق کے موقعہ پربنو