کتاب: محدث شمارہ 321 - صفحہ 55
تجارت کی مثال ہے۔کیونکہ تجارت فی نفسہٖ ایک مباح عمل ہے ،لیکن نشہ آور اشیا کی خرید وفروخت میں فساد غالب ہونے کی وجہ سے یہ حرام ہے اور بعض علما کے نزدیک حرمت ِتصویر کا سبب بھی سد الذریعہ ہے۔یعنی تصویر سازی کو شرک کا ذریعہ ہونے کی بنا پر حرام کیا گیا ہے۔ جیسا کہ ابن العربی رحمہ اللہ اور ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس کی صراحت کی، بالکل اسی طرح ان وسائل کا استعمال کرنا بھی ضروری ہو گا جن کے نتیجے میں فساد کم اور مصلحت ومنفعت غالب ہو۔ خواہ فی ذاتہ وہ وسائل جائز ہوں یا ناجائز۔ امام قرافی رحمہ اللہ اپنی کتاب ’الفروق‘ میں رقم طراز ہیں :
اعلم أن الذریعۃ کما یجب سدّہا یجب فتحہا وتکرہ وتندب وتباح
’’ یہ بات جان لیجئے کہ جس طرح کسی ذریعہ کو (خرابی کی طرف لے جانے کی وجہ سے)بند کرنا ضروری ہوتا ہے،اسی طرح (منفعت کی طرف لے جانے کی وجہ سے)اسے کھولنا کبھی واجب، کبھی مکروہ،کبھی مستحب اور کبھی مباح ہوتا ہے۔‘‘ (۲/۶۰)
اس کی چند ایک مثالیں یہ ہیں :
1. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو سریانی زبان سیکھنے کا حکم دیا تھا۔(ترمذی:۲۷۱۵)جو ضرورت کے تحت دین کی اشاعت کے لیے نئے وسائل اختیار کرنے کی ترغیب ہے، لیکن اگر کسی ذریعہ کے بغیر مقصد کا مکمل حصول ناممکن ہو تو اسے اختیار کرنا واجب ہو گا۔ مثال کے طور پر اگر کسی زبان کے سیکھنے کے بغیردعوت کے فریضے کی ادائیگی مشکل ہو رہی ہو تو اس زبان کو سیکھنا واجب قرار پائے گا۔اسی طرح ہی ٹی وی وغیرہ کی حیثیت ایک ذریعہ کی ہے، اگر اس کے بغیردین کی حفاظت اور تبلیغ واشاعت کا کام مؤثر طریقے سے سرانجام نہ پارہا ہو تو اس کا استعمال بھی ضروری ہو جائے گا۔خواہ حالات ابھی اضطراری کیفیت تک نہ پہنچے ہوں ۔
بعض علماے کرام تصویر سازی کی گنجائش کو صرف اضطراری حالت کے ساتھ مخصوص کرتے ہیں اور اس کی مثال حج کی ادائیگی اور شناختی کارڈ کے لیے تصویر بنوانااور عورت کا غیر محرم ڈاکٹر سے علاج کروانا وغیرہ پیش کرتے ہیں ،لیکن ٹی وی وغیرہ کے پروگراموں میں تبلیغ کے لیے شرکت کو ضرورت نہیں سمجھتے،کیونکہ اس کے متبادل اور طریقے موجود ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ