کتاب: محدث شمارہ 321 - صفحہ 49
ہوسکتا،یعنی جس طرح ممنوع کتے رکھنے کی وجہ سے گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے اسی طرح ممنوع انداز میں تصاویر رکھنے کی وجہ سے وہ گھر میں داخل نہیں ہوں گے۔ مزید برآں سنن ابو داؤد کی ایک حدیث میں یہ بھی آتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس گھر میں کتا، تصویر یاجنبی شخص ہو۔(ابوداؤد:۴۱۵۲) اوراس بات کا کوئی قائل نہیں کہ ’جنبی ہونا‘ اس بنا پرممنوع ہے کہ جنابت کی حالت میں فرشتے گھر میں داخل نہیں ہوتے،کیونکہ فرشتوں کا عدمِ دخول جنبی ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ جنابت کی حالت میں رہنے یعنی طہارت نہ حاصل کرنے کی بنا پرہے۔ اگرچہ بعض علما نے اسے علت ماننے سے انکار بھی کیا ہے لیکن اس کا نتیجہ تعلیل کی صورت میں ہی نکلتا ہے جیسا کہ امام نووی رحمہ اللہ نے اکثر علما کے حوالے سے یہ بیان کیا ہے کہ تصویر والی جگہ میں فرشتوں کے عدمِ دخول کا سبب تصویر سازی کا گناہ ہونا، اللہ کی تخلیق سے مشابہت اور تصویروں کی عبادت کا اِمکان ہے۔ (شرح مسلم للنووی:۱۴/۸۴) 4. حرمت ِتصویر کی ایک علت علما نے یہ بھی بیان کی ہے کہ اس میں اللہ کی تخلیق سے مشابہت ہے اور بقول ابن العربی یہ منصوص علت ہے، جیساکہ پیچھے ان کی عبارت گزرچکی ہے،کیونکہ اس بارے میں مختلف احادیث میں واضح الفاظ موجود ہیں کہ آپ نے فرمایا: ((الذین یضاہون بخلق اﷲ)) (صحیح بخاری: ۵۹۵۴) اور دوسری حدیث میں ((ومن أظلم ممن ذہب یخلق خلقا کخلقي))(صحیح مسلم:۲۱۱۱)اور((أحیوا ما خلقتم))(صحیح بخاری: ۵۹۵۱) اور ((من صَوَّر صُورۃً کُلَِّف أن ینفخ فیہا الروح ولیس بنافخ)) (صحیح مسلم:۱۶۷۱) وغیرہ الفاظ بھی وارد ہیں ، لیکن بعض علما نے اس علت کو مقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ مشابہت تب لازم آتی ہے جب مصور اللہ تعالیٰ کی قدرت کو چیلنج کرے کہ وہ بھی اس کی تخلیق کی طرح تخلیق کرنے پر قادر ہے۔ایسے مصور کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تصویر میں روح پھونکنے کا مکلف بنا کر اس کا عجز اور بے بسی ظاہر کر دے گا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حدیث کے الفاظ ((مِمَّن ذہب یخلق)) میں ذَہَبَ قصد کے معنی میں ہے۔(فتح الباری:۱۰/۳۸۶)یعنی اس کا معنی یہ ہو گا کہ وہ اللہ کی تخلیق کی طرح تخلیق