کتاب: محدث شمارہ 321 - صفحہ 45
حرمت ِتصویر کی ممکنہ علّتیں
میں یہاں ان علتوں اور توجیہات کو بیان کرنا چاہوں گا جنہیں علماے کرام نے تصویر کی حرمت کے لیے ذکر کیا ہے:
1. بعض علما نے تصویر کی حرمت کی علت یہ بیان کی ہے کہ یہ غیر اللہ کی تعظیم میں غلو اور عبادت یعنی شرک کا ذریعہہے جیسا کہ قومِ نوح نے اپنے صالحین کے ناموں پر ان کی تعظیم واحترام میں مجسّمے بنائے اور پھران کی تعظیم میں غلو کیا حتی کہ نوبت یہاں تک آن پہنچی کہ بعد میں آنے والی نسل ان کی عبادت کرنے لگی۔ جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں اس کی وضاحت موجود ہے:
’’عن ابن عباس في: ود وسواع ویغوث ویعوق ونسر قال فلمَّا ہلکوا أوحی الشیطان إلی قومہم أن أنصِبوا إلی مجَالِسہم التی کانوا یجلسون إلیہا أنصابًا وسمُّوہا بأسمائہم ففعلوا فلم تُعبدْ حتی إذا ہلک ہؤلاء وتنسَّخ العلم عُبِدَت‘‘ (صحیح بخاری،کتاب التفسیر:۴۹۲۰)
’’آپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ وَدّ،سواع،یغوث،یعوق اور نسرنامی قومِ نوح کے بزرگ جب فوت ہو گئے تو شیطان نے ان کی قوم کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ ان بزرگوں کے مجسّمے بنا کر اپنی مجلس گاہوں میں نصب کر لو اور ان کے ناموں پر ان کے نام رکھ لو۔انہوں نے یہ کام تو کر لیا، لیکن ان کی عبادت نہیں ہوتی تھی۔یہاں تک کہ جب یہ لوگ فوت ہو گئے اور علم کا شعور جاتا رہا تو بعد والی نسل ان کی عبادت کرنے لگی ۔‘‘
حرمت ِتصویر کی تعلیل کے بارے میں ابن العربی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہماری شریعت میں تصویر کی وجہ ممانعت مشرکین عرب کی مجسمہ سازی، بت گری اوران کی عبادت گزاری ہے۔ یعنی تصویر کی حرمت سد ِذرائع کے طور پر ہے اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ سد ذرائع حرمت ِتصویر کے لیے علت ِمستنبطہ ہے جب کہ اس کی منصوص علت اللہ کی تخلیق سے مشابہت ہے۔ چنانچہ ابن العربی رحمہ اللہ اپنی تفسیر میں رقم طراز ہیں :
نہٰی عن الصورۃ وذکر علۃ التشبیہ بخلق اﷲ۔وفیہا زیادۃ علۃ: عبادتہا من دون اﷲ۔فنبّہ علی أن نفس عملہا معصیۃ،فما ظنک بعبادتہا؟