کتاب: محدث شمارہ 321 - صفحہ 43
قرار دیا اور نہ ہی کیمرہ مین کو بلایا، صرف ضرورتِ تبلیغ کے لئے آپ اس منکر کو برداشت کرتے ہیں ، ورنہ ائمۂ مُضلّین (گمراہ کرنے والوں ) کے لئے یہ میدان خالی ہوگا، اور کوئی روک ٹوک کرنے والا مقابلے میں نہیں ہوگا۔
لہٰذا یہ دو صورتیں الگ الگ ہیں اور ان دونوں کا حکم بھی جدا جدا ہے، علماے کرام کی موجودگی میں ، مَیں جسارت نہیں کررہا تو میری رائے میں علماے کرام کو قرآن وحدیث کا محافظ بننا چاہئے اور جو اُمور و مسائل کتاب و سنت کی نصوص سے ثابت شدہ ہیں ، اُنہیں اپنے اصل پر ہی باقی رکھنا چاہئے اور اس میں کسی قسم کی لچک کا اظہار نہیں ہونا چاہئے۔
اللہ ربّ العزت ہمیں توفیق دے کہ ہم دینِ اسلام کے محافظ بن کر اس کی آبیاری کا فریضہ سرانجام دسکیں ۔ آمین یا ربّ العالمین!