کتاب: محدث شمارہ 321 - صفحہ 33
مذاکرۂ علمیہ حافظ صلاح الدین یوسف[1]
الیکٹرانک میڈیا اور اس کا استعمال
علماے کرام کے لیے ایک راہنما تحریر
آج کل الیکٹرانک میڈیا (ٹی وی،انٹرنیٹ،ریڈیو وغیرہ) اور پرنٹ میڈیا (اخبارات ورسائل) نشرواشاعت کے جدید اور انتہائی مؤثر ذرائع ہیں جن کے ذریعے لاکھوں اور کروڑوں افراد تک اپنی آواز پہنچائی جا سکتی اور ان کے دل و دماغکو متاثر کیا جا سکتا ہے ۔
ان ذرائع ابلاغ کے موجد چونکہ ملحد اور سیکولر قسم کے لوگ ہیں جو کسی قسم کے اخلاقی اُصول اور ضابطۂ حیات کے قائل نہیں بلکہ اس کے برعکس وہ ایسی تہذیب کے قائل ہیں جس میں شرم وحیا اور عفت وپاکدامنی کا کوئی تصور نہیں ہے، چنانچہ وہ ان ذرائع ابلاغ کو اپنی حیا باختہ تہذیب اور اپنے لادینی نظریات وافکار کے پھیلانے کے لیے بے دریغ استعمال کررہے ہیں ۔ دوسری طرف بدقسمتی سے اسلامی ممالک میں برسر اقتدار طبقات، سوائے ایک آدھ ملک کے، سب کے سب وہ ہیں جو ذہنی طورپر مغرب کے غلام ہیں اور ان کے افکار کارگہ ِمغرب ہی کے ڈھلے ہوئے ہیں یا پھر وہ ہیں جو اسلامی نظام وتہذیب کے نفاذ کے حامی نہیں اور ایمانی جرات وقوت سے بھی محروم ہیں ۔ علاوہ ازیں ان کی معاشی وسیاسی پالیسیوں نے اُن کو مغرب کا دریوزہ گر اور حاشیہ بردار بنا کر رکھا ہواہے جس نے ان کو اپنی اسلامی اقداروروایات کے احیاء وفروغ اور قومی خودداری وسلامتی کے تحفظ کے جذبے سے بھی عاری کردیا ہے ۔
اِن حالات کا جبر اور نتیجہ یہ ہے کہ مغرب کے ذرائعِ ابلاغ اور مسلمان ممالک کے ذرائع ابلاغ میں کوئی خاص فرق نہیں رہ گیا ہے۔ دونوں ذرائع ابلاغ شب وروز بے حیائی کو پھیلانے میں نہایت سرگرمی سے مصروف ہیں جس سے مسلمانوں کی نسلِ نو شدید متاثر ہو رہی
[1] مدیر شعبہ تحقیق و تالیف ....... دار السلام ، لاہور سابق مدیر ہفت روزہ ’ الاعتصام ‘ لاہور