کتاب: محدث شمارہ 321 - صفحہ 31
سے یا کسی اور آلہ سے۔
ٹی وی اور ویڈیو کی تصویر
بعض علماء کا موقف ہے کہ ٹی وی اور ویڈیو کی تصویر ’حرام تصویر‘ نہیں ہے ، بلکہ وہ تو محض سایہ یا عکس ہے، جس طرح شیشہ میں انسان کا عکس آجاتاہے یا پانی پر اس کا عکس پڑتا ہے، یا دھوپ میں اس کا سایہ نظر آتاہے۔ یہ بھی قیاس مع الفارق ہے، کیونکہ:
1. آئینے،پانی یا دھوپ میں عکس بننے میں انسان کا کوئی دخل نہیں ہے۔ یہ قدرتی طور پربن جاتاہے،بنایا نہیں جاتاجبکہ ٹی وی اور ویڈیو کی صورت میں خود بنایا جاتا ہے، خودبخودنہیں بنتا، اس لیے ٹی وی ، کیمرہ کی تصویر انسان کی تخلیق ہے۔
2. مزید برآں یہ عکس عارضی اور فانی ہوتا ہے جب تک انسان آئینے یا پانی کے سامنے ہے اور دھوپ میں چل رہا ہے تو یہ عکس قائم رہے گا اور جوں ہی انسان اس کے سامنے نہیں رہے گا، عکس خود ختم ہوجائے گا اور اس کانشان بھی باقی نہیں رہے گاجبکہ ٹی وی اور ویڈیو وغیرہ میں اس کا عکس محفوظ کرلیا جاتاہے اور اس کے محفوظ کرنے کے لیے آلہ اور ہاتھ دونوں استعمال ہوتے ہیں اور یہ عکس طویل عرصہ کے لیے محفوظ ہوجاتاہے، نقش برآب نہیں ہوتا۔
3. ان قدرتی اشیاء میں عکس اظہارِ شخصیت اور رہنمائی کے لیے نہیں ، شخصی اور ذاتی حیثیت سے ہے جو خوددیکھتاہے، دکھاتانہیں ہے ۔جبکہ آلات فوٹوگرافی کے ذریعے بے شمار لوگوں کے فوٹو بیک وقت بنائے جاتے اور ان کی رونمائی ہوتی ہے یعنی دوسروں کو دکھائے جاتے ہیں ۔ فلم اور سی ڈیز کے ذریعے ان کولوگوں میں تقسیم کیا جاتا ہے اور جب چاہیں آلات کے ذریعے اس کو دیکھ سکتے ہیں اور لوگوں پراثرات ونتائج پیدا ہوتے ہیں ۔ آج کل ٹی وی چینلز کی کارستانیاں اپنے رنگ دکھا رہی ہیں جو لوگوں میں اشتعال پیدا کرکے تباہی کا باعث بن رہی ہیں ۔
4. آئینہ میں ہر انسان مردہو یاعورت، جوان ہو یا بوڑھا اپنا چہر ہ دیکھ سکتا ہے اور عورتیں میک اَپ کر کے بن سنور کر اپنا چہرہ دیکھتی ہیں اور اس پر کوئی پابندی نہیں ،کیونکہ اس سے دوسروں کے جذبا ت نہیں بھڑکتے۔ اگر ٹی وی اور ویڈیو کی تصویر، تصویر نہیں ہے تو کیا عورتوں