کتاب: محدث شمارہ 321 - صفحہ 30
سنوارے جاتے ہیں ۔ اور اس کو صاف شفاف بنایا جاتا ہے ، حتیٰ کہ جس کی تصویر لینا ہوتی ہے، اس کی طرف کیمرہ کا رخ بھی ہاتھ کے ذریعہ ہی درست کیا جاتا ہے۔ شیخ مصطفی حمامی اپنی کتاب النھضۃ الإصلاحیۃ میں لکھتے ہیں : ’’جو حضرات یہ کہتے ہیں کہ کیمرہ کے ذریعے بنائی گئی تصویر میں ہاتھ کا دخل نہیں ، اس لیے وہ حرام نہیں ہے، ان کی مثال ایسے شخص کی ہے جو چیر پھاڑ کرنے والا شیر چھوڑ دیتا ہے اور وہ کسی کو قتل کر دیتا ہے یا بجلی کا کرنٹ کھول دیتا ہے جس سے ہر چیز تباہ ہوجاتی ہے یا کھانے میں زہر کی آمیزش کر دیتا ہے جسے کھانے والا مر جاتا ہے۔ جب اس سے پوچھا جاتا ہے کہ تو نے اسے قتل کیا ہے ؟ تو وہ جواب دیتا ہے: نہیں میں نے تو اسے قتل نہیں کیا بلکہ شیر، بجلی اور زہر نے اسے مارا ہے۔‘‘ (ص ۵۶۵ ) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں : ((من صوَّر صورۃ في الدنیا کلِّف یوم القیامۃ أن ینفخ فیھا الروح ولیس بنافخ)) (صحیح بخاری :۵۹۶۳، صحیح مسلم: ۲۱۱۰) ’’جس شخص نے دنیا میں تصویر بنائی، اس کو قیامت کے دن مجبور کیا جائے گا کہ اس میں روح پھونکے اور وہ روح پھونک نہیں سکے گا۔ ‘‘ اورحضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے : ((إن الذین یصنعون ہذہ الصور یعذبون یوم القیامۃ یقال لہم: أحیُوا ما خلقتم)) (صحیح بخاری :۵۹۵۱) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جولوگ یہ تصویریں بناتے ہیں ، اُنہیں قیامت کے دن عذاب پہنچایا جائے گا اور اُنہیں کہاجائے گا جو کچھ تم نے بنایا ہے، اسے زندہ کرو۔‘‘ ان احادیث میں سے پہلی حدیث میں لفظ صورۃ نکرہ ہے جو عموم پر دلالت کرتاہے اور اس کا اطلاق ہرقسم کی تصویر پر ہوتا ہے ، چاہے وہ کپڑوں پر نقش ہو یا کاغذپر، اس کا مستقل جسم ہو یاجسم نہ ہو؛ وہ ہاتھ سے بنائی گئی ہو یا کیمرہ سے،ہر شکل کو لغت کی رو سے تصویر ہی کہتے ہیں جیسا کہ لغوی بحث میں گزرچکا ہے اورحضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں یَصْنَعُوْنَ کا لفظ آیا ہے اور یہ بھی عام ہے ، جس میں کسی آلہ یا ذریعہ کی تخصیص نہیں ہے کہ وہ ہاتھ سے بنی ہے یا کیمرہ