کتاب: محدث شمارہ 321 - صفحہ 29
دوسری جگہ لکھتے ہیں :
یؤید التعمیم فیما لہ ظل وفیما لا ظل لہ ما أخر جہ أحمد من حدیث علي أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: أیکم ینطلق إلی المدینۃ فلا یدع بھا وثنا إلا کسرہ ولا صورۃ إلا لطخھا أي طمسھا (فتح الباری: ۱۰/ ص۳۸۴)
’’ہر قسم کی تصویر حرام ہے، چاہے اس کا سایہ ہو یا نہ ہو،اس کی دلیل مسند احمد میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کون مدینہ جائے گا تاکہ اسے جو وَثن (بت مجسمہ) ملے، اسے توڑدے اور ہر تصویر کو مٹادے۔‘‘
3. اور اس کی تائید حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بھی ہوتی ہے کہ وہ مدینہ منورہ میں ایک گھر میں داخل ہوئے تو ایک مصور کو دیوار پر تصویر بناتے دیکھا تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سنائی: ((ومن أظلم ممَّن ذھب یخلق کخلقي)) (صحیح بخاری:۵۹۵۳)
’’اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو میری تخلیق کی مشابہت اختیار کرتا ہے۔ ‘‘
اس کی توضیح میں امام ابن بطال مالکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
فھم أبو ہریرۃ أن تصویر یتناول ما لہ ظل وما لیس لہ ظل فلھٰذا أنکر ما ینقش في الحیطان (فتح الباری: ۱۰/۳۸۶)
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے تصویر کا اطلاق سایہ اور غیر سایہ ہر دو تصاویرپر کیا ہے۔ اسی لیے دیوار پر نقش بنانے پر اعتراض کیا۔‘‘
کیمرے یا ویڈیو کی تصویر
کیا تصویر کااطلاق صرف اُس پر ہوتا ہے جو ہاتھ سے بنائی جائے؟ بعض علما کانظریہ ہے کہ تصویر شمسییعنی فوٹوگرافی عکس اور فوٹو ہے اور یہ ہاتھ سے بنی ہوئی وہ تصویر نہیں ہے جو حرام ہے۔ لیکن یہ رائے درست نہیں ہے ،کیونکہ تصویر عام ہے چاہے وہ ہاتھ سے بنائی گئی ہو یا کیمرہ سے، ہر دو کو تصویرہی کہتے ہیں ، جیسا کہ آغاز میں علماے لغت کی تصریحات سے یہی ثابت ہوتا ہے۔ جس طرح ہاتھ ایک آلہ اور ذریعہ ہے جس سے تصویر بنائی جاتی ہے، ایسے ہی کیمرہ بھی آلہ اور ذریعہ ہے جس سے تصویرکھینچی جاتی ہے اور کیمرہ کا استعمال بھی ہاتھ ہی کے ذریعہ ہوتا ہے۔ ہاتھ کے ذریعے کیمرہ میں فلم ڈالی جاتی اور ہاتھ ہی سے اس فلم کے نوک پلک