کتاب: محدث شمارہ 321 - صفحہ 25
مذاکرہ علمیہ شیخ الحدیث حافظ عبدالعزیز علوی[1] مسئلۂ تصویر تصویر کا لغوی مفہوم تصویر کا معنی ہے: صَنعُ الصورۃ یعنی تصویر بنانا صورۃ الشيئ کا معنی ہوتا ہے: ھیئتہ الخاصَّۃ التي یتمیَّز بھا عن غیرہ ’’اس کی مخصوص ہیئت وشکل جس کے ذریعے وہ دوسری چیزوں سے ممتاز ہوجائے۔‘‘ اسی لیے اللہ تعالیٰ کو مُصوِّر کہا گیا ہے، کیونکہ ا س نے تمام موجودات کو ان کے اختلاف وکثرت کے باوجود مخصوص شکل اور الگ ہیئت عنایت فرمائی ہے۔ (النہایۃ از ابن اثیر:۳/۵۸،۵۹ اور لسان العرب:۴/۴۷۳) ٭ أقرب الموارد میں ہے : صوَّر تصویرًا جَعَل لہ صورۃ وشکلًا ونقشہ ورسمہ۔الصُّورۃ بالضم: الشکل وَکُلّ ما یصور مشبھًا بخلق اﷲ من ذوات الروح وغیرھا (۱/ ۴۶۹) ’’اس کی صورت اور شکل بنائی، اس کے خدوخال بنائے، اس کی منظر کشی کی اورتصویر بنائی۔ ’’صاد پرضمہ کے ساتھ لفظ صورہ، ذی روح اور غیر ذی روح کی اللہ کی تخلیق کی مشابہت میں تصویر بنانا۔‘‘ ٭ تاج العروس میں ہے : الصُّورۃ ما ینتقش بہ الإنسان ویتمیز بھا عن غیرہ ( ۲/ ۳۴۲ ) ’’انسان کے خدوخال بنانا، جس سے اسکو پہچانا جا سکے اور وہ دوسری چیزوں سے ممتاز ہو سکے۔ ‘‘ ٭ مُفردات القرآن از امام راغب رحمہ اللہ میں ہے کہ کسی عینی یا مادی چیز کے ظاہری نشان اور خدوخال جس سے اسے پہچانا جاسکے اور دوسری چیز وں سے اسکا امتیاز ہو سکے۔(مترجم:ص ۹۵۰)
[1] شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ ، فیصل آباد