کتاب: محدث شمارہ 321 - صفحہ 2
کتاب: محدث شمارہ 321 مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور ترجمہ: بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکرونظر الیکٹرونک میڈیا پر تصویرکا شرعی حکم ؛ تقابلی جائزہ موجودہ دور ترقی، انقلابات، میڈیا اور اطلاعات کا دور ہے۔ اگرچہ ایک صدی قبل انسان نے بجلی، فون، ایندھن، نقل وحمل اور مواصلات کے دوسرے ذرائع دریافت کرلئے تھے، تاہم دریافت وایجادکے اس سفر میں جو کامیابی اور تیزی گذشتہ چند برسوں میں دیکھنے میں آئی ہے، اس کی تیزرفتاری نے واقعتا عقل کو حیران وپریشان کردیا ہے۔ آج سے کم وبیش ۱۵، ۲۰ برس قبل کمپیوٹر اورانٹرنیٹ کی ایجاد نے تو گویا ہرچیز بدل کے رکھ دی ہے۔ اور ہر آنے والا دن اس میں کئی گنا اضافہ کررہا ہے۔ میڈیا کی اس تیزرفتاری اور ترقی سے بہت سے نئے مسائل نے جنم لیا ہے جن میں ایک اہم مسئلہ ہردَم بڑھتے ٹی وی چینلوں کا بھی ہے۔ پاکستان میں کیبل ٹی وی کے بعد اور مشرف حکومت کی نرم میڈیا پالیسیوں کے سبب پاکستانی قوم اس وقت ٹی وی چینلوں کے ایک طوفانِ بلاخیز سے دوچار ہے۔ پاکستان کے تین درجن کے لگ بھگ ملکی ٹی وی چینلوں میں ایک تہائی تعداد درجہ اوّل کے چینلز کی ہے مثلاً ’جیو‘ کے تین چینل، ’اے آر وائی‘ کے دو چینل، نوائے وقت کا ’وقت‘ چینل، ’آج‘ ٹی وی،’ بزنس پلس‘، ’ایکسپریس نیوز‘ اور ’ڈان نیوز‘ وغیرہ۔ باقی درجہ دوم اور سوم کے چینلز بھی اتنی ہی تعداد میں موجود ہیں جن میں مذہبی چینلز بھی شامل ہیں ۔ یہ سب چینل محض گذشتہ ۳ سے ۵ برس کے دوران وجود میں آئے ہیں ۔ ان چینلوں کو باہمی مقابلہ اور عوام میں مقبولیت کے لئے جہاں رقص وموسیقی کے بے ہنگم پروگرام پیش کرنے ہوتے ہیں جس سے روز بروز موج مستی اور عیش پرستی کو فروغ حاصل ہو رہا ہے، وہاں عوام کے رہے سہے دینی جذبہ کی تسکین کے لئے اُنہیں براے نام ایسے علماے دین کی ضرورت بھی ہوتی ہے، جو عالم دین کہلانے کی بجائے ’اخلاقی ماہرینEthical Experts اور’سکالرز‘ کہلوانا زیادہ پسند کرتے ہیں ۔ پردۂ سکرین کی مخصوص ضروریات اور ماحول کے تقاضوں کو یوں بھی حقیقی عالم