کتاب: محدث شمارہ 320 - صفحہ 9
٭ اہل کتاب اس آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اچھی طرح پہچانتے ہیں : ﴿اَلَّذِیْنَ آتَیْنَاھُمُ الْکِتٰبَ یَعْرِفُوْنَہُ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَائَ ھُمْ﴾ (البقرۃ:۱۴۶) ’’وہ لوگ جنہیں کتاب دی گئی ہے، اس (نبی)کو اپنے بیٹوں کی طرح پہچانتے ہیں ۔‘‘ ٭ ان کی کتب ِسماویہ میں بہترین توصیف بیان ہوئی: ﴿اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الأُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَہُ مَکْتُوْبًا عِنْدَھُمْ فِیْ التَّوْرَاۃِ وَالإنْجِیْلِ یَأمُرُھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْھَاھُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُحِلُّ لَھُمُ الطَّیِّبَاتِ وَیُحَرِّمُ عَلَیْھِمُ الْخَبَائِثَ وَیَضَعُ عَنْھُمْ اِصْرَھُمْ وَالاَغْلَالَ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْھِمْ﴾ (الاعراف:۱۵۷) ’’ (یہ رحمت ان لوگوں کا حصہ ہے) جو نبی اُمی کی پیروی کریں جس کا ذکر وہ اپنی کتاب توراۃ اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں ۔ وہ اُنہیں نیکی کا حکم کرتا اور بدی سے روکتا ہے۔ ان کے لیے طیبات حلال کرتا اور خبیث چیزیں حرام ٹھہراتا ہے اور اُن پر لدے ہوئے بوجھ اُتارتا ہے ۔‘‘ یہ ہیں نبی ٔ باوصف صلی اللہ علیہ وسلم اور افسوس اس شخص پر جس نے ان کے راستے سے روگردانی کی اور تف ہے اس پر جس نے اُنؐ کی ذات اور سنت کا تمسخر اُڑایا۔ یقینا ایسے بد اعمال کے مرتکب خائب و خاسر ہوگئے اور اُن کے ہاتھ ٹوٹ گئے جس طرح ابولہب کے دونوں ہاتھ برباد ہوئے۔ ’اسلام‘… دین رحمت وسہولت اُمت ِاسلام ! دین اسلام وہ دین ہے جس میں ہر طرح کی آسانیاں رکھ دی گئیں ہے جوخالص، سچی اور خیرخواہی کا داعی ہے اور فطرت کے عین موافق ہے جو کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ ذمہ داری نہیں ڈالتا : ﴿لَایُکَلِّفُ اﷲُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا﴾ (البقرۃ:۲۸۶) ’’اللہ کسی جان پر اس کی قدرت سے بڑھ کر بوجھ نہیں ڈالتا۔‘‘ اور آسانی کا یہ وصف اسلام کے ہر شعبہ، عقیدہ، عبادت اور معاملات میں پایا جاتا ہے۔ اسلامی عقیدہ کو سمجھنا بالکل آسان ہے جو فلاسفہ و متکلمین کی پیچیدگیوں اور اہلِ قبور کی خرافات سے منزہ ہے۔ جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے ہیں اور اسلام، ایمان اور احسان کے متعلق بتلاتے ہیں ان کے جانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ