کتاب: محدث شمارہ 320 - صفحہ 7
مرتکب نہ ہوں ، فرمایا: ((یُنصب لکل غادر لواء غدر یوم القیامۃ یقال: ھٰذہ غدرۃ فلان بن فلان)) (صحیح مسلم :۱۷۳۵،۱۷۳۶) ’’قیامت کے دن خیانت کرنے والے کی پیٹھ پر غدر کا جھنڈا گاڑ دیا جائے گا اور کہا جائے گا یہ فلاں ابن فلاں کی غدار ی ہے ۔‘‘ ٭ اور فرمایا:((من قتل معاھدا لم یرح رائحۃ الجنۃ)) (صحیح بخاری:۳۱۶۶) ’’جس شخص نے معاہد ذمی کو قتل کیا وہ جنت کی خوشبو تک نہ پا سکے گا ۔‘‘ آپ نے ہمیں تنگ دستوں کو مہلت دینے اور خوشحال لوگوں کو آسانی باہم پہنچانے کی ہدایت فرمائی ہے۔اس کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باہم ایک دوسرے سے رحمت و تعاون، تمام اخلاقی قدریں اور فضائل اعمال بیان فرما دیئے ہیں ۔ لوگو ! یہ ہے حقیقی اسلامی مساوات جو عدل کو قائم کرتی، ظلم کی سرزنش کرتی، راستوں کے پر امن ہونے کی ضمانت دیتی اور ہر حقدار کا اس کا حق عطا کرتی ہے۔ جی ہاں ! یہی وہ حقیقی اسلامی عدل ہے جو اپنی رشد و ہدایت پر مبنی اساسی تعلیمات کی وجہ سے جملہ نظام ہائے زندگی پر فائق ہے جس میں دین اور دنیا ہردو کے مفادات کو ملحوظ رکھا گیا ہے اور وہ دین و دنیا کے درمیان موافقت پیدا کرتی نہ کہ نفی کرتی ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَابْتَغِ فِیْمَا آتَاکَ اللّٰه الدَّارَ الآخِرَۃَ وَلَا تَنْسَ نَصِیْبَکَ مِنَ الدُّنْیَا﴾ ’’جو مال اللہ نے تجھے عطا کیا ہے، اس سے آخرت کا گھر بنا نے کی فکر کر اور دنیا میں سے بھی اپنا حصہ فراموش نہ کر۔‘‘ (القصص:۷۷) مادیت، عقیدہ کے خلاف نہیں اور نہ ہی عقیدہ مادّیت کا مخالف ہے بلکہ ان دونوں کے درمیان ربط اور تناسب از بس ضروری ہے، کیونکہ دین اسلام ، دین و دنیا دونوں کی اصلاح کے لئے آیا ہے۔ رحمتہ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم اُمت ِمسلمہ ! یہ ہے اسلام اور یہ ہیں اس کے حامل نبی عربی صلی اللہ علیہ وسلم جو محمد بن عبداللہ ہاشمی قرشی کے نام سے جانے جاتے ہیں ۔ یہ وہ ہیں جنہوں نے نرمی و شفقت کے ساتھ اللہ کی