کتاب: محدث شمارہ 320 - صفحہ 6
درمیان انصاف کرنا بھی صدقہ ہے ۔‘‘
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو آپس میں تواضع و اِنکساری کی ہدایت دی اور فرمایا:
((إن اللّٰه أوحی إليّ أن تواضعوا حتی لا یفخر أحد علی أحد لا یبغي أحد علی أحد)) (صحیح مسلم :۲۸۶۵)
’’اللہ نے میر ی طرف یہ وحی بھیجی ہے کہ تم لوگ انکساری اپناؤ۔ ایک دوسرے پر فخر نہ کرو اور نہ ایک دوسرے پر ظلم کرو۔‘‘
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رازوں کو اِفشا نہ کرنے اور مسلمانوں کے عیوب پر پردہ ڈالنے کی تعلیم دی، فرمایا: (( من ستَرمسلمًا ستر اللہ علیہ في الدنیا والآخرۃ)) (ابن ماجہ :۲۵۴۴)
’’جس نے اپنے مسلمان کے بھائی کے عیوب پرپردہ ڈالا، اللہ دنیا اور آخرت میں اس کے عیوب پر پردہ ڈالے گا۔‘‘
٭ چغلی و غیبت سے پرہیز کی تلقین فرمائی اور یہ وضاحت کی کہ کسی مسلمان کے متعلق ایسی بات کہناجو اسے ناپسند ہو غیبت ہے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو کسی کے بارے میں کچھ الفاظ کہنے پر فرمایا:
((لقد قلتَ کلمۃ لو مُزِّجَتْ بمَاء البحر لمَزَجتْہ)) (ابو داؤد:۴۸۷۵)
’’تم نے ایسی بات کہی ہے کہ اگر سمندرمیں ڈال دی جائے تواس کا پانی بھی کڑوا ہوجائے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فرمان ہے :((لایدخل الجنۃ نَمَّام)) (صحیح مسلم :۱۰۵)
’’چغل خو ر جنت میں داخل نہیں ہوگا۔‘‘
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں متنبہ کیا ہے کہ مسلمانوں کو گالی نہ دی جائے، لہٰذا فرمایا:
((سِباب المسلم فسوق وقتالہ کفر)) (صحیح بخاری:۴۸)
’’مسلمان کو گالی دینافسق ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے ۔‘‘
٭ جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی سے بچنے کے بارے تلقین فرمائی:
((ألا وقول الزور وشھادۃ الزور)) (صحیح بخاری :۵۹۷۶)
’’خبر دار !جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی سے بچ جاؤ ۔‘‘
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں باخبر کیا کہ ہم مسلمانوں اور غیر مسلموں سے غدر و خیانت کے