کتاب: محدث شمارہ 320 - صفحہ 5
’’مسلمان آپس میں پیار ومحبت ،رحم وشفقت اور مہربانی برتنے میں ایک جسم کی مثال رکھتے ہیں کہ جسم کا ایک عضو بیمار پڑ جائے تو سارا جسم اضطراب اور بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔‘‘
٭ ہمیں عدل کو قائم کرنے اور ظلم سے اجتناب کی تعلیم دی ہے، فرمایا:
((اتقوا الظُّلم فإن الظلم ظلمات یوم القیامۃ)) (صحیح مسلم :۲۵۷۸)
’’ظلم سے بچ جاؤ کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کا باعث ہو گا۔‘‘
اور فرمایا: ((المُقسطون یوم القیامۃ علی منابر من نور عن یمین الرحمن وکلتا یدیہ یمین، الذین یعدلون في حکمھم … )) (صحیح ابن حبان :۴۴۸۵)
’’عدل کرنے والے قیامت کے دن رحمن کی دائیں جانب نور کے منبروں پر براجمان ہوں گے اوراس کے دونوں ہاتھ ہی داہنے ہیں ۔یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے فیصلوں ، اہل وعیال اور اپنے فرضِ منصبی میں انصاف کرتے ہیں ۔‘‘
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حقوق کی ادائیگی کی تلقین کی اورفرمایا: ((لتؤدن الحقوق إلی أھلھا یوم القیامۃ حتی یقاد للشاۃ الجلحاء من الشاۃ القرنائ)) ( مسلم :۲۵۸۲)
’’قیامت کے دن تم سے حقداروں کے حقوق دلائیں جائیں گے یہاں تک کہ بے سینگ بکری کو سینگوں والی بکری سے بدلہ دلایا جائے گا۔‘‘
اور فرمایا:((حق المسلم علی المسلم ست إذا لقیتہ فسلم علیہ وإذا دعاک فأجبہ وإذا استنصحک فانصح لہ، وإذا عطس فحمد اللّٰه فشمتہ، وإذا مرض فعدہ، وإذا مات فاتبعہ)) (صحیح مسلم :۲۱۶۲)
’’مسلمان کے مسلمان پر چھ حق ہیں ۔ جب اسے ملے تو اسے سلام کہے، جب مسلمان دعوت دے تو اسے قبول کرے، او رجب وہ ہمدردی کا محتاج ہو توا س کی ہمدردی کرے، جب چھینک مارے (اور الحمد للہ کہے) تو اس کو (یرحمک اﷲ سے) جواب دے اور جب وہ بیمار ہو تو اس کی تیمارداری کرے اور جب وہ فوت ہو جائے تو اس کا نمازِ جنازہ پڑھے۔‘‘
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے درمیان صلح کروانے کے بارے بھی ہمیں رہنمائی دی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کل سلامي من الناس صدقۃ کل یوم تطلع فیہ الشمس یعدل بین اثنین صدقۃ)) (صحیح بخاری:۲۹۸۹)
’’ہر دن سورج طلوع ہونے پر ہر انسان کے ہر جوڑ پر صدقہ واجب ہوتاہے۔ دو آدمیوں کے