کتاب: محدث شمارہ 320 - صفحہ 43
تھوڑی سی تعداد رسمِ عثمانی کے مطابق لکھی جاتی رہی۔
ایک لمبا عرصہ مصاحف اسی طرح طبع ہوتے رہے، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم کے ایک بہت بڑے عالم الاستاذ علامہ محقق شیخ رضوا ن بن محمد عرف المخللاتي کو یہ توفیق دی کہ اُنہوں نے دوبارہ قرآنِ کریم کی رسم عثمانی کے قواعد کے مطابق طباعت کا اہتمام کروایا۔ موصوف نے کئی نہایت مفید کتب بھی تالیف کیں ۔ اُنہوں نے ایک نہایت عظیم الشان مصحف شائع کرایاجس میں قرآنی کلمات کو رسم عثمانی کے قواعد کے مطابق لکھنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ نیز اُنہوں نے اس میں مشہور علماے ریاضیات کی آرا کے مطابق ہر سورت کے شروع میں اس کی آیات کی تعداد ذکر کی۔ پھر وقف کے مقامات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے وقف کو درج ذیل چھ اقسام میں تقسیم کیا: کافی، حسن، جائز، صالح، مفہوم، تام۔ اور پھر کافی کے لئے ک،حسن کے لئے ح،جائز کے لئے ج، صالح کے لئے ص، مفہوم کے لئے ماور تامّ کے لئے تکے رُموز استعمال کئے۔ یہ مصحف ایک اہم علمی مقدمہ کے ساتھ شائع ہوا جس میں مصنف نے یہ وضاحت کی کہ اس مصحف کے رسم کے لئے امام دانی کی کتاب المقنع اور امام ابوداؤد کی کتاب التنزیل کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ نیز اُنہوں نے اپنے اس مقدمہ میں عہد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم ، عہد ِابوبکر رضی اللہ عنہ اور عہد ِعثمان رضی اللہ عنہ میں جمع قرآن کی پوری تاریخ کو اختصار کے ساتھ بیان کرتے ہوئے رسم اور ضبط کی مباحث کو بھی مختصر اور جامع انداز سے پیش کر دیا۔ اور پھر آیات کی تعداد وغیرہ کی تعداد کے سلسلہ میں مشہور علماے ریاضیات کی توضیحات ذکر کیں ، اس کے بعد سورت اور آیت کا مفہوم واضح کیا۔ یہ ساری باتیں نہایت آسان اور شاندار اُسلوب میں پیش کی گئیں ۔
یہ مصحف ۱۳۰۸ھ بمطابق ۱۸۹۰ء میں شیخ محمد ابو زید کے اہتمام سے المطبعۃ البھیۃ سے شائع ہوا۔ اپنی مذکورہ بالا علمی خصوصیات کی بدولت یہ مصحف علماے عظام اور قراے کرام کے ہاں بہت متداول اور دیگر مصاحف کی نسبت زیادہ قابل اعتماد اور برتر حیثیت کا حامل رہا۔ البتہ مصحف کا ظاہری گیٹ اَپ اتنا خوبصورت اور جاذبِ نظر نہیں تھا جس کی ایک وجہ تواس کا ردّی کاغذ تھا اور اس کے علاوہ طباعت بھی زیادہ اچھی نہیں تھی ۔
اس کے بعد ملک فواد الاوّل… اللہ تعالیٰ اُنہیں جزائے خیر عطا فرمائے، ان کی حسنات