کتاب: محدث شمارہ 320 - صفحہ 4
٭ سچائی کی تلقین یوں فرمائی:
((الصدق یہدي إلی البر وإن البر یھدي إلی الجنۃ وما یزال الرجل یصدق ویتحری الصدق حتی یکتب عند اللّٰه صدیقًا)) (صحیح مسلم:۲۶۰۷)
’’سچ نیکی کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے،ایک آدمی ہمیشہ سچ بولتا ہے اور سچ کی طلب میں رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے ہاں صدیق لکھ دیا جاتا ہے۔‘‘
اور فرمایا: ((إن الصدق طمأنینۃ وأن الکذب ریبۃ))( سنن ترمذی:۲۵۱۸)
’’بے شک سچ قلبی اطمینان ہے جبکہ جھوٹ اضطراب ہے۔‘‘
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منزلِ مقصود تک پہنچنے کے لیے ایک بہت ہی ہمدردانہ بات بتائی اور فرمایا:((الدین النصیحۃ))’’دین سراسر خیرخواہی ہے۔‘‘ صحابہ رضی اللہ عنہم نے استفسار کیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کس کے لئے؟ فرمایا:
((للّٰه ولکتابہ ولرسولہ ولأئمۃ المسلمین وعامتھم)) (صحیح مسلم :۵۵)
’’اللہ، اس کی کتاب، اس کے رسول، ائمۃ المسلمین اور عام مسلمانوں کے لیے ۔‘‘
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دین پراستقامت کی ہدایت کی۔ سفیان ثقفی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ مجھے اسلام کی کوئی ایسی بات بتلائیں کہ جس کے بعد میں مجھے کسی اور سے سوال کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((قُل آمنتُ باللّٰه ثم استقم))
’’اس کا اقرار کرو کہ میں اللہ پر ایمان لایا پھر اس پر ڈٹ جاؤ۔‘‘(مسند احمد:۳/۴۱۳)
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اتحاد واتفاق اور باہمی تعاون کی تعلیم دی، فرمایا:
((المؤمن للمؤمن کالبُنیان یشد بعضہ بعضا)) (صحیح بخاری :۲۴۴۶)
’’مؤمن کے لیے مؤمن کی مثال ایک عمارت کی ہے جس کے مختلف حصے ایک دوسرے کو مضبوط کرتے ہیں ۔‘‘
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل ایمان کی ایک دوسرے کے ساتھ رحم دلی اور محبت کی مثال یوں ارشاد فرمائی:
((مثل المؤمنین في توادّھم وتراحمھم وتعاطفھم مثل الجسد إذا اشتکی منہ عضو تداعی لہ سائر الجسد بالسہر والحمی))
(صحیح مسلم:۲۵۸۶)