کتاب: محدث شمارہ 320 - صفحہ 29
دیا جائے۔جبکہ وہ مفاد پرستی پر مبنی بیعت کے ذریعے حکمران اور اُمت ِمسلمہ سے خیانت کا مرتکب ہوتا ہے جس وجہ سے اس کے لیے خسارہ ہی خسارہ ہے اور اگر اللہ تعالیٰ نے اس کے اس گناہ کو معاف نہ کیا تو وہ مذکورہ وعید کا شکار ہو جائے گا۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ انسان جو بھی کام سر انجام دیتا ہے، اس میں اللہ کی رضا ہی اس کے پیش نظرہونی چاہیے۔اگر اس میں دنیوی مقاصد کا حصول مقصود بن جائے تو وہ کام بھی ناقابل قبول اور انسان اللہ کے ہاں مجرم بن جاتا ہے۔ 8. الشیخ الزاني (بوڑھا زانی) 9. الملک الکذاب (جھوٹا بادشاہ) 10. العائل المتکبر (غریب متکبر) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ثلاثۃ لا یکلمھم اللّٰه یوم القیامۃ ولا یزکیھم ولا ینظر إلیھم ولھم عذاب ألیم: شیخ زان وملک کذاب وعائل مُتکَبِّر)) (صحیح مسلم:۱۵۶) ’’تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ قیامت والے دن کلام نہیں کریں گے،نہ ہی ان کو پاک کریں اور نہ ان کی طرف دیکھیں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا:1. بوڑھا زانی،2. جھوٹا بادشاہ،اور3. غریب متکبر۔‘‘ ان لوگوں کے ساتھ اس وعید کو خاص کرنے کی وجہ قاضی عیاض رحمہ اللہ یوں بیان فرماتے ہیں : ’’اس وعید کو ان کے ساتھ اس لیے خاص کیا گیا ہے،کیونکہ ان لوگوں نے اس گناہ کا ارتکاب کیا ہے جس کے ارتکاب کی کوئی معقول وجہ بھی نہیں اور اس گناہ کے ارتکاب کی ان کو حاجت بھی نہیں تھی۔جب بغیر ضرورت اور مجبوری کے اس گناہ کو اختیار کیا گیا تو اس کا مطلب یہ بنتا ہے کہ ان کے نزدیک اللہ کے حکم کی کوئی اہمیت نہیں اور یہ بلاوجہ گناہ کا ارتکاب کر رہے ہیں ۔‘‘ 11. خریدوفروخت میں کثرت سے قسمیں اُٹھانا حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ثلاثۃ لا ینظر اللّٰه إلیھم یوم القیامۃ:أشیمط زان وعائل مستکبر ورجل جعل اللّٰه بضاعۃ لا یشتري إلا بیمینہ ولا یبیع إلا بیمینہ))