کتاب: محدث شمارہ 320 - صفحہ 28
’’اے ایمان والو! اپنے صدقات کو احسان جتلاکر اور تکلیف پہنچا کر ضائع نہ کرو۔‘‘
6. من منع ابن السبیل فضل الماء (مسافر کو زائدپانی کے استعمال سے روکنا)
7. من بایع إماما لأجل الدنیا (دُنیوی مقاصد کی خاطر امام کی بیعت کرنا)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((ثلاثۃ لا یکلمھم اللّٰه یوم القیامۃ ولا ینظر إلیھم ولایزکیھم ولھم عذاب ألیم: رجل علی فضل ماء بالفلاۃ یمنعہ من ابن السبیل،ورجل بایع رجلا بسلعتہ بعد العصر فحلف لہ باللّٰه لأخذہا بکذا وکذا،فصدقہ وہو علی غیرذلک،ورجل بایع إماما لا یبایعہ إلا للدنیا،فإن أعطاہ منہا وفیٰ،وإن لم یعطہ منہا لم یف)) (صحیح مسلم:۱۵۷)
’’تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ قیامت والے دن نہ (نرم لہجے میں ) کلام کریں گے، نہ ان کی طرف (نظر رحمت سے) دیکھیں گے اور نہ ہی ان کو (گناہوں ) سے پاک کریں گے: 1. وہ آدمی جو زمین پر کھڑے زائد پانی کو مسافر سے روک لے۔ 2. وہ آدمی جو عصر کے بعد فروخت کرتا ہے اورا س پر اللہ کی قسم اُٹھاتا ہے کہ اس نے خود اتنی اتنی قیمت میں خریدا ہے، چنانچہ خریدار اس کو سچا مان کر سودا خرید لیتا ہے،حالانکہ وہ جھوٹا ہوتاہے۔ 3. اور وہ آدمی جو دنیوی مقاصد کے لئیامام کی بیعت کرتا ہے۔ جو اس کا طمع ہوتا ہے، اگر وہ اسے مل جاتا ہے تو وہ وفاداری کرتا ہے اور اگر نہ ملے تو غداری کرتا ہے (یعنی بیعت توڑدیتا ہے)۔‘‘
٭ مسافر کو صحرا میں زائدپانی سے روکنا:ایسا کرنے والاشخص ظالم ہے اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا انکار کرنے والا ہے۔ وہ ایسا سنگدل ہے جس میں رحم نام کی کوئی چیز نہیں ۔اللہ تعالیٰ بھی اس کو اس کے عمل کے مطابق ہی بدلہ دیں گے اور اس سے اپنا فضل ورحمت روک لیں گے جس کا وہ روزِ محشرسب سے زیادہ محتاج ہو گا۔
٭ دنیوی مقاصد کی خاطر امام کی بیعت کرنا:اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص بیعت کرنے کے بعد اپنی وفاداری کو حکمران کی طرف سے ملنے والے اِنعام واکرام کے ساتھ معلق کر دیتا ہے اور بیعت کے اصل مقصد کو چھوڑ دیتا ہے ۔حالانکہ بیعت کا اصل مقصد تو یہ ہے کہ امام کی بات کو سنا جائے اور اس کی اطاعت کی جائے،اس کے ساتھ خیر خواہی کا رویہ اختیار کیا جائے،اُمورِ سلطنت میں اس کی مدد کی جائے اور امر بالمعروف و نہی عن المنکرکا فریضہ سرانجام