کتاب: محدث شمارہ 320 - صفحہ 26
((أسفل من الکعبین من الإزار في النار)) ( صحیح بخاری:۵۳۴۱) ’’جو کپڑا بھی ٹخنوں سے نیچے ہوگا، وہ جہنم میں جائے گا۔‘‘ ان دونوں روایات میں تطبیق وموافقت کی جو صورت نکلتی ہے، وہ یہ ہے کہ اگر قصداً اور غرور و تکبر کی وجہ سے ہو تونظر رحمت سے نہ دیکھنے والی وعید اس کے لئے ہے اور اگر بلا قصد اور غروروتکبر سے ہٹ کر ہو تو بعد والی وعیداس کے لیے ہے۔ ٭ البتہ عورتوں کے لئے بالاجماع یہی مشروع ہے کہ وہ پردے کی غرض سے اپنا کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکا ئیں ۔ جیسا کہ حضرت اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا نے جب اس کپڑے کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے کی ممانعت کو سنا توکہنے لگیں : فکیف تصنع النساء بذیولیہن؟ عورتیں اپنی اوڑھنیوں کے ساتھ کیا کریں ؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ ایک بالشت کپڑا لٹکا لیں ۔ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا فرمانے لگیں کہ اگر پھر بھی عورتوں کے قدم نظر آتے ہوں تو؟ فرمایا:((فیرخینہ ذراعا لا یزدن علیہ)) ایک ہاتھ لمبا کپڑا لٹکالیں ، لیکن اس سے زیادہ نہ لٹکائیں ۔( سنن نسائی:۵۲۴۱، سنن ترمذی:۱۶۵۳) ٭ جھوٹی قسم اُٹھاکر اپنا سامان بیچنا :اس سے مراد وہ شخص ہے جو اللہ کو حقیر جانتے ہوئے جھوٹی قسمیں اُٹھا کر اپنا سامان لوگوں کوبیچتا ہے اور اللہ کے نام کی قسمیں اٹھا کراللہ کی عظمت کا انکار کرنے کی جرات کرتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’بازارمیں ایک شخص نے سامانِ تجارت رکھا اور اللہ کی قسم اُٹھائی اور کہنے لگا کہ جو سامان میرے پاس ہے، ایسا کسی کے پاس نہیں ،تاکہ وہ کسی مسلمان آدمی کو پھنسا سکے،تو یہ آیت نازل ہوئی ﴿إِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَہْدِ ﷲِ وَأَیْمَانِہِمْ…الآیۃ﴾(صحیح بخاری:۱۹۴۶) اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ثلاثۃ لایکلمھم ﷲ ولا ینظر إلیھم یوم القیامۃ ولایزکیھم ولھم عذاب ألیم… ثم قال ورجل بایع رجلا بسلعتہ بعد العصر،فحلف باللہ لأخذہا بکذاوکذا،فصدقہ فأخذہاوہو علی غیر ذلک))(صحیح بخاری:۲۴۷۶،صحیح مسلم:۱۵۷) ’’تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ قیامت والے دن کلام نہیں کرے گا،نہ ہی ان کو پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا…فرمایا:ان میں سے ایک وہ ہے جو عصر کے بعد تجارت کرتا ہے اور اللہ کی قسمیں اُٹھاتا ہے تاکہ خریدارکسی بھی طریقے سے اس سے سامان خریدلے۔خریدار اس کی باتوں کو سچ مان کر اس سے سامان خرید لیتا ہے حالانکہ وہ (بیچنے