کتاب: محدث شمارہ 320 - صفحہ 25
بِعَھْدِ اللّٰه وَأَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلاً…الآیۃ﴾ (صحیح بخاری:۲۲۳۹)
ایسی قسم کو یمین الغموس (ڈبو دینے والی/جھوٹی قسم) کہتے ہیں ،کیونکہ یہ قسم اپنے اُٹھانے والے کو گناہ میں ڈبو دیتی ہے اوراس کی وجہ سے وہ جہنم میں چلا جاتا ہے۔
3. المُسبِل (ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے والا)
4. المُنفِق سلعتَہ بالحلف الکاذب (جھوٹی قسمیں کھاکر سامان بیچنے والا)
5. المَنَّان (احسان جتلانے والا)
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((ثلاثۃ لا یکلِّمھم اللّٰه ولا ینظر إلیھم یوم القیامۃ ولا یزکیھم ولھم عذاب ألیم)) قلت: یارسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ! من ہم؟خابوا وخسروا۔قال: وأعادہ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ثلاث مرات،قال: ((المسبل والمنفق سلعتہ بالحلف الکاذب والمنان)) (صحیح مسلم:۱۵۴)
’’تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ قیامت والے دن نہ تو(نرم لہجے میں ) کلام کریں گے، نہ ان کی طرف (نظر رحمت سے) دیکھیں گے اور نہ ہی ان کو (گناہوں) سے پاک کریں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ایسے بدبخت اور خسارہ اُٹھانے والے کون ہیں ؟ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کو تین بار دہرایا۔ پھر فرمایا:اپنا کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا،جھوٹی قسم اُٹھا کر سامان بیچنے والا اور احسان جتلانے والا۔‘‘
٭ المُسبل:کپڑا لٹکانے والے سے مراد ایسا شخص ہے جو اپنے اِزار بند یا کپڑے کو اس قدر لٹکائے کہ وہ ٹخنوں سے نیچے چلا جائے۔ اگر وہ کپڑا ٹخنوں سے نیچے غرور اور تکبر کی وجہ سے کرتا ہے تو اس پر اللہ کی رحمت سے دوری کی وعید لازم آتی ہے،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لا ینظر اللّٰه یوم القیامۃ إلی من جرَّ إزارہ بطرًا)) (صحیح بخاری:۵۳۴۲)
’’جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنا اِزار بند ٹخنوں سے نیچے لٹکاتا ہے، توقیامت کے دن اللہ اس کی طرف (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔‘‘
اور جس شخص کا ازار بند یا کپڑا بلا قصد اور بغیر غرور وتکبر کے ٹخنوں سے نیچے ہوجائے تو اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: