کتاب: محدث شمارہ 320 - صفحہ 18
اُمت ِمسلمہ کے ذمہ دار عناصر کو یاد دہانی
اے مسلم حکمرانو! میں آپ کو اپنے عوام کے بارے اللہ سے ڈرنے کی تلقین کرتاہوں ۔ اُنہیں کتاب وسنت کی تعلیمات پر آمادہ کیجیے ۔ان کے درمیان اللہ کی شریعت کے مطابق فیصلے کیجیے۔ عدل قائم کریں اور اپنے علاقوں کی ذمہ داری کو محسوس کیجیے، فرمان نبوی ہے :
((اللّٰہم من وَلِيَ من أمر أمتي شیئا فَشَقَّ علیہم فَاشْقُقْ ومن ولي من أمر أمتي شیئا فَرَفِقَ بہم فَارْفُقْ بہٖ)) (صحیح مسلم:۱۸۲۸)
’’ اے اللہ! جو شخص میری اُمت کے کسی معاملے کا نگہبان بنے اور ان سے سختی کا برتاؤ کرے تو تو بھی اس سے سخت روی سے پیش آ اور جو میری اُمت کا ذمہ دار ہوکر نرمی کا رویہ اختیار کرے، تو تو بھی اس سے نرم ہوجا۔‘‘
علماے اسلام! علم کا نور حاصل ہونے پر اللہ کا شکر بجا لاؤ، تم ہی حقیقی طور پر انبیا کے وارث ہو، اس علم کی بدولت اللہ کا تقویٰ اختیار کرو ۔اس سچے علم کو زیادہ سے زیادہ پھیلاؤ تاکہ جہالت ونفاق ختم ہو سکے اور جس طرح تم نے اسے اپنے سلف سے لیا، اسی طرح بدعات وشبہات سے پاک،کمی وزیادتی سے مبرااور صاف ستھرا علم اپنے بعد والوں تک پہنچاؤ ۔
مفتیانِ اسلام ! حج اور دوسرے معاملات میں فتویٰ دیتے ہوئے اپنے منصب کاخیال کیجیے۔ اس شہر میں حج کے لیے آنے والے بھائیوں میں کچھ لوگ سختیوں کو برداشت کرنے والے ہوتے ہیں جبکہ کچھ پابندیوں کے عادی نہیں ہوتے۔ اُنہیں کتاب وسنت کی اتباع پر آمادہ کیجیے اور حج کے دوران بے بنیاد تشدداختیار کرنے سے منع کیا کریں ۔ اسی طرح اُنہیں تنبیہ کی جائے کہ وہ حج کے اَرکان ادا کرتے ہوئے مسائل میں اپنی مرضی اور پسند سے ایسے کام نہ کریں جن کا سنت ِصحیحہ سے دور کا واسطہ بھی نہ ہو۔
داعیان الی اللہ ! اپنی ذمہ داری کا لحاظ کرتے ہوئے اپنا قبلہ درست رکھیے۔ زمانہ کی چکا چوند کہیں تمہیں راہِ راست سے بھٹکا نہ دے اور کسی مقلد اور مفتی کے پیچھے بغیر دلیل کے مت چلو، اتباع کے لائق صرف اصل راستہ اور منہج کتاب اللہ اور سنت ِرسول اللہ ہے ۔
اے قوم کے مربیو! ہمارے بچے اور بچیوں کی تربیت تمہار ے پاس امانت ہے۔ ان