کتاب: محدث شمارہ 320 - صفحہ 16
بھائیو! اپنے آپ کو جہنم سے بچا لو اور اللہ کی توحید خالص کو اَپنا لو، یہی ایک راستہ ہے جس پر چلتے ہوئے اللہ کی مدد ونصرت کاحقدار بنا جا سکتا ہے ۔ اُمت ِمسلمہ! اگرچہ اس وقت مسلمانوں کے ممالک ایک دوسرے سے دوری پر ہیں ، لیکن وہ سب ایک ہی وطن کی حیثیت رکھتے ہیں ، کیونکہ مسلمان آپس میں ایک جسد کی مانند ہیں کہ اگر جسم کے ایک عضو کو تکلیف ہو تو سارا جسم تکلیف وبے قراری میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔مغربی مسلمان ہماری طرف اپنے وفد بھیجتے ہیں اور مسلمان اپنے دین اور علاقوں کے وفادار ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی بھی پوری پوری حمایت اور ان کا دفاع کرتے ہیں ۔ وہ مسلمانوں کے خلاف سازشوں کو قطعاً پسند نہیں کرتے۔ یہ ہے مسلمانی کا حق؛ وطن سے ایسی محبت فطرت اور دین کا تقاضا ہے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ سے نکالا گیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ((لولا إن قومي أخرجوني منک ما سکنت غیرک)) (سنن ترمذی :۳۹۲۶) ’’اے مکہ!اگر میر ی قوم تجھ سے مجھے نہ نکالتی تو میں تیرے علاوہ کہیں سکونت اختیار نہ کرتا۔‘‘ اللہ کا شکر ہے کہ ہمارے ممالک میں بہت سی خیر موجود ہے۔ دین کا غلبہ اور امن وامان قائم ہے۔ خوردنی اشیا کی فراوانی ہے۔ ہم اپنے اس عظیم شہر سے محبت کرتے ہیں ، کیونکہ اس میں توحید کا مکمل غلبہ ہے اور اس کے حکمران شریعت کو لاگو کرنے والے،قران کی عظمت کو منوانے والے اور دین کے مددگار ہیں ۔ وفقہم اﷲ لما یحبہ ویرضاہ ! اُمت ِمسلمہ ! آج اس بلد،حکومت اور وطن کے خلاف حسد وعنا د پر مشتمل باتیں سنی جارہی ہیں ۔یقینا یہ لوگ ہمارے دین اور امن وامان سے خار کھاتے ہیں اور یہ لوگ ہمیں صف بستہ نہیں دیکھنا چاہتے اور ہمار ی بیش بہا معدنیات اُنہیں ایک آنکھ نہیں بھاتیں اور ہمار ی ترقی کے تمام اُمور ان کی آنکھوں میں کھٹکتے ہیں اور ان کی بربادی کے لیے وہ مسلسل سازشیں بنتے رہتے ہیں جس کے لیے وہ دھوکے سے نافہم اور کم عقل نوجوانوں کے لشکر تیار کرتے ہیں جنہیں مسلمانوں کے علاقوں میں بھیجا جاتا ہے تاکہ وہ تکفیر،قتل اور دہشت گردی پھیلائیں اوراس کے پس پردہ اغراض یہی ہوتے ہیں کہ مسلمان عوام اور ان کے قائدین کو ہراساں کیا جائے ۔ دوسری طرف آئے دن عالم اسلام میں دہشت گردوں کے دھماکوں ایسے واقعات رونما