کتاب: محدث شمارہ 320 - صفحہ 15
ساتھ مل کر اپنے علاقوں کے خلاف اوراپنے عقیدہ کے خلاف سازشیں بنتے ہیں اور یہ لوگ ان سے مل کر علاقوں پر قبضہ کرتے،ان پر پیش قدمی کرتے ہیں اور اُنہیں کمزور اور زیر کرنے کے کی کوششوں میں رہتے ہیں ۔ اُمت ِمسلمہ! اپنے حالات کا جائز ہ لیجیے، مسلمان آج کمزور پوزیشن میں ہیں ۔ وہ تفرقہ جیسی کمزوریوں میں مبتلا ہو چکے، ان کی شان وشوکت مٹ گئی اور رعب ودبدبہ اُٹھ چکا ۔لیکن افسوس مسلمانوں کی اپنی صورتِ حال اس پستی کا شکار ہے کہ قبروں پر تعمیرات کی جار ہی ہیں اور انہیں زیارت گاہوں کا درجہ دیا جا رہا ہے۔کوئی ان قبروں کا طواف کر رہا ہے تو دوسرا صاحب ِقبر سے فریاد کناں ہے اور کوئی ان سے اللہ سے ڈرنے کی طرح خوف کھا رہا ہے اور ان سے حاجات طلب کی جارہی ہیں ۔یہ افعالِ شنیعہ اس طرح بجالائے جا رہے ہیں گویا یہ لوگ اپنے حقیقی ربّ اور خالق کو پہچانتے تک نہیں ۔یہ سب جہالت و گمراہی کے کا م ہیں ۔ یقینا مسلمانوں کایہ فرض ہے کہ وہ ان گمراہیوں کے تدارک کا سوچیں تاکہ مسلمانوں کارخ توحید خالص کی طرف موڑا جا سکے۔ بے شک دعا واستغاثہ صرف اللہ ہی سے کیا جا سکتاہے ﴿وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ ﴾ (غافر :۶۰) ’’تمہارا رب کہتا ہے مجھے پکارو میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا۔‘‘ ﴿إِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ﴾ (الانفال:۹) ’’جب تم اپنے رب سے فریاد کررہے تھے، تو اس نے تمہاری فریاد رسی کی۔‘‘ مسلمان بھائیو! ذرا ہوش کرو۔ اللہ کے سوا جن ہستیوں کو تم پکارتے ہو وہ تمہارے جیسے ہی انسان تھے: ﴿إِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّهِ عِبَادٌ اَمْثَالُکُمْ فَادْعُوْہُمْ فَلْیَسْتَـــجِیْبُوْا لَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنَ﴾ (الاعراف :۱۹۴) ’’جولوگ جو اللہ کے سوا دوسروں کو پکارتے ہیں ، وہ دوسرے بھی تمہاری طرح کے ہی انسان ہیں ۔ جاؤ ان سے دعائیں مانگ دیکھو، کیا تمہاری پکار کا وہ جواب دیتے ہیں ، اگر تم سچے ہو۔‘‘ اورحالانکہ یہ لوگ کسی چیز پر قدرت نہیں رکھتے کہ ان سے مانگا جائے وہ تو خود ایک مخلوق ہیں ، نہ کہ خالق اور وہ خود ربّ کے محتاج ہیں نہ کہ ربّ!