کتاب: محدث شمارہ 320 - صفحہ 14
جائے جن کے لیے برا عمل خوشنما بنا دیا گیا ہے اور وہ اپنی خواہشات کے پیچھے چل نکلے ہیں ۔‘‘ مسلمانوں کی حالت زار اور اِصلاح اَحوال اُمت ِمسلمہ ! مال زندگی کے اُمور کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ زمین کو آباد کیا جاسکتا ہے، معاشروں کو مضبوط کرنے کے لئے مال کا کردار بڑا اہم ہے۔یہ اَشیا کے تبادلے،کرنسی اور مزدوری کی اُجرت کے لیے بہت ضروری ہے ۔ فی زمانہ اقتصاد اور مال بذاتِ خود ایک مستقل علم بن چکا ہے جس میں افراد اور جماعتوں کی ایک دوسرے سے آگے بڑھ جانے کی دوڑ لگی ہوئی ہے اور اس سے بھی بڑھ کر یہ بات ہے کہ معاشیات اس وقت ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے جس کے ذریعے قوموں کو زیر کیا جاتا ہے اور لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کیا جاتا ہے۔ کتنی ہی قومیں ہیں کہ جب ان کو اقتصادی مشکلیں ختم کرنے کا لالچ دیا گیا تو اُنہوں نے پالیسیوں کو بدل لیا اور اپنی قوم کے مقاصد کو پس پشت ڈال دیا۔ مسلمانانِ اسلام ! اللہ کے واسطے بیدار جاؤ! دیکھو تمہارے اسلامی ممالک میں خود معدنیات کے ذخائر موجود ہیں ۔ کیا ہم ان سے فائدہ نہیں اُٹھا سکتے؟ کیا کوئی اسلامی منڈی اس منافع بخش تبادلہ کا اہتمام کررہی ہے؟ اور کیا اس وقت کسی کے پاس کوئی ایسی اقتصادی منصوبہ بندی ہے جو سودسے پاک ہو؟ اب غفلت کی چادر اُتار پھینکو! قبل اس کے کہ سودی بینک تم پر ٹوٹ پڑیں اور تمہارے معاملات ان ہاتھوں میں دے دیں جن کو تمہاری حفاظت و سلامتی سے کوئی سروکار نہیں ۔ اے مسلمان حکمرانو! آج مسلمانانِ اسلام انتہائی نازک حالات سے دوچار ہیں مسلمان جس قدر آ ج مظلوم وکمزور ہیں ، ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ان پر ہرطرف سے دشمن کی یلغار ہو رہی ہے اور ہمارے لیے ازبس ضروری ہے کہ ہم اپنے دین پر تمسک اختیار کرتے ہوئے اپنے درمیان اتحاد قائم کریں ۔ وہ لوگ قومی خیانت کے مرتکب ہورہے ہیں جو اپنے شخصی مفادات کو امت کے اجتماعی مفادات پر ترجیح دیتے ہوئے اتحاد میں پیش قدمی نہیں کرتے۔یہ لوگ اَغیار سے گٹھ جوڑ اور معاہدے کرتے پھرتے ہیں ۔ یہی لوگ دشمنوں کے