کتاب: محدث شمارہ 320 - صفحہ 12
مسلمہ کی امن و سلامتی کی صورتحال کا کبھی مشاہدہ نہیں کیا۔ ان سے پوچھئے کہ یہ سب لوگ اس وقت کہاں ہوتے ہیں جب ہزاروں نہیں ، لاکھوں بے گناہ مسلمانوں کا خون بہایا جاتاہے اور جس وقت کسی قو م کوغلام بناکران کا استیصال کیا جاتا ہے اور ان کے وقار کو بلا جرم خاک میں ملایا جاتا ہے۔ اور یہ اس وقت کہاں ہوتے ہیں جب اُمت، اقوام اور علاقوں کی قسمت کے فیصلے کئے جاتے ہیں تاکہ اُمت کے درمیان دین، زبان، قرب اور ہر طرح کا رابطہ ختم کردیا جائے یقینا یہ ظلم واستبداد اور بربریت کی بدترین صورت ہے۔ مسلمانو! یہ لوگ اس وقت کہاں ہوتے ہیں جب اُمت ِمسلمہ کی تذلیل کرنے، اسے ہراساں کرنے اور ان کی عسکری قوت کا جائزہ لینے کے لئے اسلامی خطوں میں اسلحہ کی سمگلنگ کے محاذ کھولے جاتے ہیں اور جب اسلامی ممالک میں نظریاتی و سیاسی میدان سجائے جاتے ہیں اور ان کے تحقیقی مراکز میں سطحی معلومات کو رواج دیا جاتاہے۔ اے اغیار سے دوستی کے ہاتھ بڑھانے والو! اللہ سے ڈر جاؤ کہیں تم اُمت پر استبداد مسلط کرنے اور اس کے وقار و اختیار کی دھجیاں اُڑانے والوں کے آلہ کار نہ بن جانا۔ اسلام کا نظامِ عقوبات اے دانشورانِ عالم ! شریعت نے عقوبات کی صورت میں ایک قوی نظامِ عدل قائم کیا ہے۔ اسلام میں قتل صرف قبیح ترین جرائم میں روا رکھا گیا ہے اور وہ ہے:قتل عدوان کی صورت میں ،شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کے ارتکاب پر، مرتد ہوجانے پر اور مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہوجانے پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لایحل دم امریٔ مسلم یشھد أن لا إلہ إلا اللّٰه وأني رسول اللّٰه إلا بـإحدی ثلاث: النفس بالنفس والثیب الزاني والتارک لدینہ المفارق للجماعۃ)) (صحیح بخاری :۶۸۷۸) ’’اللہ کے وحدانیت اور میری رسالت کی شہادت دینے والے کا خون تین صورتوں کے علاوہ مباح نہیں :قتل کے بدلے قتل،شادی شدہ زانی اور جماعت سے الگ ہونے والا ۔‘‘