کتاب: محدث شمارہ 32 - صفحہ 6
وفاقی نظام میں صرف ’قرآن و سنت‘ کے دستور کو بنیادی حیثیت حاصل ہو۔ اور ہر ممبر ملک کے لئے یہ ضروری ہو کہ وہ بتدریج اپنے ملک میں اس کو نافذ کرے اور اسلامی اقدار حیات کو فروغ دے تاکہ ایک ایسا اسلامی وفاقی معاشرہ وجود میں آجائے جو آئندہ چل کر ملتِ اسلامیہ کی ’ملی وحدت‘ کے لئے مضبوط اساس بن سکے اور مسلم کو اسلامی طرزِ حیات کی برکات اور رحمتوں کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ بھی نصیب ہو جائے۔ ایک اپنی عالمی خبر رساں ایجنسی کا بھی اہتمام ہونا چاہئے تاکہ اپنی خبریں غیروں کی دروغ آشنا زبان سے سننے کے بجائے اپنی کہانی اپنی زبانی معلوم کی جا سکے۔ غیروں نے ہمیشہ توڑ موڑ کر ہماری خبروں کو پیش کیا ہے جن کی وجہ سے ہم باہم ایک دوسرے سے بدگماں رہے ہیں اور ایک دوسرے کو سمجھنے کے بجائے دفع کرنے کے موڈ میں رہے ہیں۔ اسلامی سربراہی کانفرنس ہی مندرجہ بالا مقاصد کے احیاء اور استحکام کے لئے ایک سازگار فضا مہیا کر سکتی ہے۔ بہرحال ہمارے نزدیک یہ سب جزئیات ہیں، بنیادی اساس وہ عظیم تر وفاق کا قیام جس میں یہ سارے مقاصد بآسانی طے ہو سکتے ہیں۔ قرآنی نقطہ نظر سے ہم اس امر کے پابند ہیں کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور اپنی انفرادی حیثیت کو برقرار رکھتے ہوئے ایک ایسے عظیم تر وفاق کی بنیاد الیں جس میں منسلک ہونے کے بعد کوئی ممبر ملک اپنے کو تنہا تصور نہ کرنے پائے اور نہ علیحدگی کا احساس اسے کسی احساس کمتری میں مبتلا کر سکے! ﴿وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا﴾ مل کر اللہ کی رسی کو تھام لو۔ یہ رسی وہ دھاگہ ہے جس میں موتیوں کی لڑی کی طرح ہمارا ہر فرد اور ہماری ہر جمعیت ایک سلیقہ کے ساتھ منسلک ہو رہے اور یہ ہار ہم سب کے لئے سرمایۂ افتخار ہو اور سب کے گلے کا ہار یہی ہار ہو۔ ملّی حدت کو ‘رسی‘ کہنے سے غرض ہی یہ ہے کہ اس میں منسلک ہونے کا سب تصور کر لیں۔ یا یہ ایک ٹیم کی طرح مجتمع ہو کر ایک ساتھ رسی کو تھام لیں اور تنازع للبقاء کی اس ‘رسہ کشی‘ میں ساری دنیا سے بازی لے جائیں۔ دنیا کی امامت آپ کے ہاتھ میں ہو کیوں کہ آپ کی امامت کے بغیر ’دنیا کو‘ دنیا استعمال تو کر سکتی ہے، اسے کچھ دے نہیں سکتی۔ دنیا سب سے مظلوم ہے۔ اس کے دامن میں دولتِ دیں ہے نہ دنیا۔ اس کو بچانا صرف ’مسلم‘ کے بس کا روگ ہے: وان تولیت فان علیک اثم الاریسیین (بخاری بنام ہرقل) ورنہ اپنی جواب دہی کے علاوہ پوری دنیا کا گناہ بھی آپ کے ذمہ ہو گا۔ اگر آپ نے دامنِ دیں تھام کر دنیا کو بھی تھام لیا تو اللہ آپ کو اس کا دگنا اجر دے گا۔ اسلم تسلم یوتکُ اللّٰہ اجرک مرتین (بخاری)