کتاب: محدث شمارہ 32 - صفحہ 42
روکا جائے اور گھر کے اندر اور گھر کے باہر اسلام کی پاک، صاف، سادہ، اصل شکل پیش کی جائے جس میں ایسی حرکیت(Iynamism)ہو کہ اس کے سامنے نہ تو تعویذ گنڈے اور ادہام و خرافات ٹھہر سکیں اور نہ جاگیر داری اور معاشی ظلم باقی رہ سکے۔
دوسری اہم ضرورت یہ ہے کہ تارکینِ وطن کی نئی نسل کو عربی زبان اور دین کی تعلیم کا انتظام کیا جائے، لیکن یہ انتظام اسی اعلیٰ معیار کا ہونا چاہئے جو فرانس کے مدارس کا معمول ہے۔ اس کا بچے کے ذہن پر بہت برا اثر پڑتا ہے کہ وہ عربی اور دین کی تعلیم کسی پست معیار کے مدرسہ میں پست معیار کے مدرس سے حاصل کرے۔
تیسری اہم ضرورت یہ ہے کہ ایسی تعلیم یافتہ مخلص خواتین کی ایک جماعت تیار کی جائے جو تارکینِ وطن کی جاہل عورتوں کو زندگی کے طور طریقے سکھائیں اور انہیں اولاد کی تربیت کا اہل بنائیں۔ بعض تارکینِ وطن اپنے بال بچوں کو الجزائر میں ہی چھوڑ کر جاتے ہیں۔ یہ بچے بھی آوارگی اور بے راہ روی اختیار کر لیتے ہیں۔ ماؤں سے نگرانی نہیں ہوتی اور باپ پردیس سے جو رقم بھیجتے ہیں وہ عام معیار سے کچھ زیادہ ہوتی ہے اس لئے نوجوانوں کو رنگ رلیوں کی سوجھتی ہے۔ اس لئے خود الجزائر میں بھی سماجی کارکن خواتین کے لئے وسیع میدان ہے ایسے خاندانوں کی حالت جن کا اوپر ذکر ہوا وہی درست کر سکتی ہے۔
دکتور زبیری نے کہا۔ میں بہت سے ایسے نوجوانوں سے ذاتی طور سے ملا ہوں جو اسلام سے بیزار ہیں۔ امید افزا بات یہ ہے کہ وہ معقول گفتگو کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے صفائی کے ساتھ بتایا کہ وہ اسلام کی بابت کچھ نہیں جانتے۔ انہیں صرف اتنا معلوم ہے کہ اسلام جاگیر داری نام سے وابستہ ہے۔ اسلام میں مرد و عورت کے درمیان عدمِ مساوات ہے۔ اوہام خرافات اور درویشوں کی شعبدہ بازی وہ اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں۔ اگر اسلامی معاشرہ کی کوئی بہتر شکل ہو تو انہیں نفرت اور بیزاری کی کوئی وجہ نہیں۔
دکتور زبیری نے یہ بھی کہا کہ پورے عالم اسلام کے نمائندوں کے سامنے میں مخصوص طور پر الجزائر کے تارکینِ وطن کے احوال پیش کر رہا ہوں۔ ساتھ ہی ساتھ میں یہ بھی جانتا ہوں کہ بہت سے دوسرے اسلامی ممالک کے تارکین وطن یورپ میں بالکل ہی حالات سے دوچار ہیں۔ اس لئے یہ موضوع عالم دلچسپی کا ہے اور سب کے لئے اہمیت رکھتا ہے۔
دکتور زبیری نے بالکل سچ کہا۔ ان کی تقریر کے آئینہ میں اگر ہم پاکستانی اپنی شکل دیکھیں تو بہت سے داغ دھبے نظر آجائیں۔ انگلینڈ میں لاکھوں پاکستانی باشندے رہتے ہیں۔ الجزائر کی حکومت