کتاب: محدث شمارہ 32 - صفحہ 40
سے گہرا جذباتی تعلق رکھتے ہیں۔ مخصوص دینی اور اجتماعی روایات کے عادی ہوتے ہیں اور باوجود ان شواریوں کے جو اوپر بیان ہوئیں، ان پر قائم رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کے پاس اتنا وقت بھی نہیں ہوتا کہ نئے معاشرہ میں میل جول بڑھائیں اور ان سے متاثر ہوں۔ لیکن ان کے بچوں کا حال ان سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔ یہ بچے پردیس میں آنکھیں کھولتے ہیں۔ ان کے باپ سارا سارا دن گھر سے باہر رہتے ہیں۔ مائیں بالکل جاہل اور غیر تربیت یافتہ ہوتی ہیں۔ ان میں یہ صلاحیت نہیں ہوتی کہ بچوں کی نگرانی کر سکیں۔ یہ بچے سارا سارا دن اسکول میں اور محلہ میں مقامی بچوں کے ساتھ کھیلتے رہتے ہیں۔ یہ بے تکلفانہ دوستوں کے گھر جاتے ہیں۔ اور فطری طور پر ان کے رہن سہن کا اپنے رہن سہن سے مقابلہ کرتے ہیں۔ انہیں اپنے دوستوں کے والدین کی عقلیت ذہنیت بھی روشن اور برتر نظر آتی ہے۔ مجموعی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان میں احساس کمتری پیدا ہوتا ہے اور یہ اپنے معاشرہ کی ہر چیز سے نفرت کرنے لگتے ہیں۔ جب یہ کیفیت پوری طرح ابھر کر سامنے آتی ہے تو ماں باپ کو سخت صدمہ ہوتا ہے لیکن وہ اپنے آپ کو عاجز اور بے بس پاتے ہیں۔
وطن سے کٹ جانے کا ایک سبب یہ ہے کہ دوری کے باعث آمدورفت دشوار ہے۔ وطن کی بہ نسبت ایک تارکِ وطن پردیس میں اچھا خاصا کماتا ہے لیکن اتنی ہی وہاں گرانی بھی ہوتی ہے۔ وطن جانے کے لے ایک تو سفر کے مصارف، دوسرے اعزہ و احباب کے لئے تحفہ تحائف خریدنے کا بندوبست کرنا پڑتا ہے۔ چھ سات سال میں بمشکل اتنا جوڑ پاتا ہے کہ اہل و عیال کے ساتھ تھوڑے دن کے لئے وطن جا سکے۔ یہی وجہ ہے کہ بچے وطن اور اہلِ وطن کو اپنا سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔
ایک طرف تو پردیس کا ماحول احساس کمتری پیدا کرتا ہے۔ اس پر طرہ یہ کہ سارے وسائل ابلاغ یہ تاثر دیت ہیں کہ الجزائر پس ماندہ ملک ہے۔ وہاں کے لوگ وحشی اور جاہل ہیں۔ بالخصوص عورت کی وہاں معاشرہ میں کوئی قدر و قیمت نہیں۔
اس طرح یورپ کے بعض خطرناک رجحانات قبول کرنے کے لے زمین تیار ہو جاتی ہے۔ آج یورپ میں آرام آسائش اور لذت اندوزی کے تمام مادی وسائل بقدر وافر میسر ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ روحانی قدریں معدوم ہیں اور اخلاقی شعور مردہ ہو چکا ہے نوجوان ایک اندرونی کرب و بے چینی سے نجات پانے کے لئے طرح طرح کے نشے کرتے ہیں اور بے ہودہ اور ناشائستہ حرکات کی نمائش کرتے ہیں۔ تارکینِ وطن کے بچے بھی ان کی تقلید کرنے لگتے ہیں اور جب انہیں معلوم ہوتا ہے کہ الجزائر کے معاشرہ میں یہ سب معیوب اور لائق تفریر ہے تو وہ اس معاشرہ سے باغی ہو جاتے ہیں۔
نوجوانوں کی یہ انانیت اور خود رائی جو بے راہ روی اور بے قید و بند لذت اندوزی کے سوا کچھ نہیں