کتاب: محدث شمارہ 32 - صفحہ 4
خدا کے بارے میں غیر متزلزل یقین رکھتے تھے ﴿مِنَ الْمُوْقِنِیْنَ﴾ (۶/۷۵) ان کے سارے سفرِ حیات کی منزل ذاتِ الٰہ تھی۔ ﴿اِنِّیْ مُھَاجِرٌ اِلٰی رَبِّیْ﴾ (۲۹/۲۶) جو رو قصور کے لئے نہیں بلکہ رہنمائی کے حصول کے لئے﴿ اِنِّیْ ذَاھِبٌ اِلٰی رَبِّیْ سَیَھْدِیْنِ﴾ (۳۷/۹۹) نہ آل و اولاد کے تن و توش کے لئے بلکہ وہ اس کی راہ میں ان کو قربان کرتے تھے۔ ﴿ذَبْحٍ عَظِیْمٍ﴾ اقتدار کے نشہ میں دھت اور دولت و سیاست کے دیوتاؤں کی یک وقتی اور جھوٹی کرّوفر سے تعبیر کیا کرتے تھے، اس لئے سب سے بڑے زوال پذیر ستاروں سے کبھی مرعوب نہیں ہوئے تھے۔ اور نہ مظاہر قدرت سے کبھی غلط متاثر ہوئے ﴿لَآ اُحِبُّ الْاٰفِلِیْنَ﴾ (۶/۷۶) بلکہ حق کے معاملہ میں حد درجہ غیور تھے اس لئے باطل جب کبھی سامنے آیا تو پوری قوت کے ساتھ اپنی ضرب کاری سے اس کو پاش پاش کر ڈالا: ﴿فَرَاغَ عَلَیْھِمْ ضَرْبًا بِالْیَمِیْنِ﴾ (۳۷/۹۳) اور جس بھی میدان میں اسے ڈالا گیا، پاس رہے، پاؤں میں لغزش آئی نہ قلب و نگاہ کے طور بدلے: ﴿وَاِذِ ابْتَلٰٓی اِبْرَاھِیْمَ رَبُّه بِکَلِمٰتٍ فَاَتَمَّھُنَّ﴾ (۲/۱۲۴) اس لئے بالآخر آواز آئی، جہاں دنیا کی امامت اور قیادت یہ لو: ﴿اِنِّیْ جَاعِلُکَ لِلْنَّاسِ اِمَامًا﴾ (۲/۱۲۴) باقی رہے دوسرے؛ فرمایا: جو بے وفا ہیں ان کے لئے کوئی وعدہ نہیں: ﴿لَا یَنَالُ عَھْدِیْ الظّٰلِمِیْنَ﴾ (۲/۱۲۴) اگر ہم یہ کہیں کہ آج یہ ساری رسوائی خدا سے ہماری اس بے وفائی کا نتیجہ ہے تو اس میں قطعاً مبالغہ نہ ہو گا وہ اپنے آقا سے وفا کر کے خلیل ہوئے اور ہم اس سے بے وفائی کر کے ذلیل ہوئے۔ انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔ ؎ بت شکن اُٹھ گئے باقی جو رہے بت گر ہیں تھا براہیم پدر، اور پسر آذر ہیں اقبال کہتا ہے کہ یہ رونے دھونے کیسے؟ اپنے کو دیکھو کہ تم کیا ہو؟ شور ہے ہو گئے دنیا سے مسلمان نابود ہم یہ کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلم موجود وضع میں تم ہو نصارےٰ تو تمدن میں ہنود یہ مسلمان ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود یوں تو سید بھی ہو، مرزا بھی ہو، افغان بھی ہو تم سبھی کچھ ہو، بتاؤ تو مسلمان بھی ہو بہرحال ہم سے جو معاملہ کیا جا رہا ہے، وہ ایک باوفا مسلمان سے نہیں کیا جا رہا بلکہ بے وفا مسلمان سے ہو رہا ہے ۔ اگر چاہتے ہو کہ پھر سے وہ اپنے فیضان کو آپ کے لئے عام کرے تو پھر ’اسوہ براہیمی‘ آپ کے سامنے ہے۔ اگر آپ کے ہاتھوں اس کی تجدید ہو گئی تو پھر ہر نار گلزار ہو گی۔ ان شاء اللہ