کتاب: محدث شمارہ 32 - صفحہ 14
﴿مَنْ اَغْفَلْنَا عَنْ ذِکْرِنَا﴾ (کہف۔ ع۴)
اجاڑ اور ویران شے کو بھی ’غفل‘ کہتے ہیں گویا کہ غافل کا دل ’حق سے خالی‘ ہو جاتا ہے، جیسے ایمان سے پہلے کیفیت تھی وہی عود کر آئی۔
المرض
معتدل صحت میں کمی کا نام ’مرض‘ ہے روحانیات میں حق کا عرفان، اس سے صحیح تعلق اور ماسوا پر اس کو مقدم رکھنے کا نام ’صحت ‘ ہے۔
شک، عدمِ تعمیل، حجود اور انکار سے صحت ضائع ہو جاتی ہے۔ ریب اور شک منافقین کا مرض ہے، بدعملی اور نفسانی خواہشات کا ارتکاب عاصیوں کا مرض ہے۔ جب انسان ان کا خوگر ہو جاتا ہے تو یہ امراض بڑھتے ہیں۔ فَزَادَھُمُ اللہُ مَرَضًا (بقرہ ع۲)میں اسی بات کا ذکر ہے۔ مرض یہ تیسرا درجہ ہے جس میں اصلاح کے امکانات تاریک ہو جاتے ہیں۔
تقلیبِ افئدۃ
﴿وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ﴾ (انعام ع ۱۳)
ہم ان کے دلوں اور آنکھوں کو الٹ دیں گے۔
اُلٹے برتن میں کبھی کوئی چیز نہیں ٹھہرتی، بلکہ داخل ہی نہیں ہوتی۔ یعنی بہتی گنگا کے کنارے ان کے لب خشک ہی رہیں گے۔ اس لئے نہیں کہ شیریں پانی نہیں بلکہ صرف اس لئے کہ کسب فیض کی اہلیت نہیں رکھتے۔ دراصل یہ بھی ’ختم، مہر‘ کی ایک قسم اور نوع ہے۔ کیوں کہ جو لوگ سننے اور سمجھنے کے لئے تیار ہی نہیں ہیں، وہاں کوئی کیا کرے گلہ کا ہے کا اور شکوہ کس سے؟
الحول بین المرء وقلبہ
﴿ أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ ﴾ (انفال ع۳)
تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ ایک آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے۔
بات یہ چل رہی تھی کہ اب ہم تمہیں بلا رہے ہیں، آجاؤ! جب ہم راستہ روک کر کھڑے ہو جائیں گے تو پھر کسے جرأت کہ سر مو بھی کوئی آگے سرک سکے۔ وہ راستہ، بندے کا اس کے دل تک کا راستہ ہے جب کوئی ماسوائے اللہ کے لئے دل کی دنیا کا ٹریفک کھول دیتا ہے تو رب درمیان میں حائل ہو جاتا ہے جس کے بعد خود بندے کے لئے اپنے دل تک کی رسائی ناممکن بنا دی جاتی ہے۔ ؎