کتاب: محدث شمارہ 319 - صفحہ 65
الْبَارِحَۃُ ذَکَرْتُکَ فَوَقَعَتْ فِیکَ قُمْتُ اِلَی الْمِغْوَل فَوَضَعْتُہُ فِی بَطْنِہَا فَاتَّکَأْتُ عَلَیْہَا حَتَّی قَتَلْتُہَا فَقَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم ((أَلاَ أَشْہِدُوا إِنَّ دَمَہَا ہَدْرٌ)) ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک نابینا شخص تھا، اس کی ایک (امّ ولد) لونڈی تھی جس سے اس کے دو بچے تھے، وہ اکثر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بُرا بھلا کہتی۔ نابینا اسے ڈانٹتا لیکن وہ نہ مانتی، منع کرتا تو وہ باز نہ آتی۔ ایک رات اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتے ہوئے بُرا بھلا کہا، وہ شخص کہتا ہے: مجھ سے صبر نہ ہوسکا، میں نے خنجر اٹھایا اور ا س کے پیٹ میں دھنسا دیا، وہ مرگئی۔ صبح جب وہ مردہ پائی گئی تو لوگوں نے اس کا تذکرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو جمع کیا اور فرمایا: میں اسے خدا کی قسم دیتا ہوں جس پر میرا حق ہے (کہ وہ میری اطاعت کرے) جس نے یہ کام کیا ہے وہ اٹھ کھڑا ہو، یہ سن کر وہ نابینا گرتا پڑتا آگے بڑھا اور عرض کی:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ میرا کام ہے، یہ عورت میری لونڈی تھی اور مجھ پر بہت مہربان اور میری رفیق تھی۔ اس کے بطن سے میرے دو ہیرے جیسے بچے ہیں ، لیکن وہ اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بُرا کہتی تھی، میں منع کرتا تو نہ مانتی، جھڑکتا تو بھی نہ سنتی، آخر گزشتہ رات اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کی، میں نے خنجر اٹھایا اور اس کے پیٹ میں مارا، یہاں تک کہ وہ مرگئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب لوگو گواہ رہو، اس لونڈی کا خون رائیگاں ہے۔‘‘ (صحیح سنن نسائی: ۳۷۹۴، سنن ابو داود: ۴۳۶۱ ’صحیح‘) 3. عمیر بن اُمیہ کا اپنی گستاخ بہن کو قتل کرنا عَنْ عُمَیرِ بْنِ أُمَیَّۃَ أَنَّہُ کَانَتْ لَہُ أُخْتٌ فَکَانَ إِذَا خَرَجَ إِِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم آذَتْہُ فِیہِ وَشَتَمَتِ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم وَکَانَت مُشْرِکَۃً فَاشْتَمَلَ لَہَا یَوْمًا عَلَی السَّیْفِ ثُمَّ أَتَاہَا فَوَضَعَہُ عَلَیْہَا فَقَتَلَہَا فَقاَمَ بَنُوہَا فَصَاحُوا وَقَالُوا قَدْ عَلِمْنَا مَنْ قَتَلَہَا أَفَتُقْتَلُ أُمُّنَا وَ ہَؤُلاَئِ قَوْمٌ لَہُمْ آَبَائٌ وَأُمَّہَاتٌ مُشْرِکُون فَلَمَّا خَافَ عُمَیْرٌ أَنْ یَقْتُلُوا غَیرَ قَاتِلِہَا ذَہَبَ إِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ: ((أَقَتَلْتَ أُخْتَکَ)) قَالَ: نَعَمْ قَالَ: ((وَلِمَ؟)) قَالَ: إِنَّہَا کَانَت تُؤْذِینِی فِیکَ فَأَرْسَلَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَی بَنِیہَا فَسَأَلَہُمْ، فَسَمُّوا غَیرَ قَاتِلِہَا، فَأَخْبَرَہُمُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم وَأَہْدَرَ دَمَہَا ’’حضرت عمیر بن اُمیہ رضی اللہ عنہ کی ایک بہن تھی۔ جب یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے کے لئے نکلتے