کتاب: محدث شمارہ 319 - صفحہ 63
رُہِنَ فِی وَسَقٍ مِنْ تَمْرٍ وَلَکِنْ نَرْہَنُُکَ اللأَْمَۃَ ۔ یَعْنِی السِّلاَحَ۔ قَالَ: نَعَمْ۔ وَوَاعَدَہُ أَنْ یَأْتِیہُِ بِالْحَارِثِ وَأَبِی عَبَسِ بْنِ حَبِیبٍ وَ عُبَّادِ بْنِ بَشرٍ قَالَ: فَجَاؤُوا فَدَعَوہُ لَیْلًا فَنَزَلَ إِلَیْہِمْ۔قَالَ سُفْیَانُ قَالَ غَیْرُ عَمْرٍو: قَالَت لَہُ امْرَأَتُہُ: إِنِّی لأَسْمَعُ صَوتًا، کَأَنَّہُ صَوتُ دَمٍ قَالَ: إِنِّمَا ہَذَامُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ وَرَضِیعُہُ وَأَبُو نَائِلَۃَ، إِنَّ الْکَرِیمَ لَوْ دُعِیَ إِلَی طَعْنَۃٍ لَیْلًا لَأَجَابَ، قَالَ مُحَمَّدٌ: إِنِّی إِذَا جَائَ فَسَوفَ أَمُدُّ یَدِی إِلَی رَأْسِہِ۔ فَإِذَا اسْتَمْکَنْتُ مِنْہُ فَدُونَکُمْ، قَالَ: فَلَمَّا نَزَلَ، نَزَلَ وَہُوَ مُتَوَشِّحٌ فَقَالُوا نَجِدُ مِنْکَ رِیحَ الطِّیبِ، قَالَ: نَعَمْ، تَحْتِی فُلاَنَۃٌ، ہِیَ أَعْطَرُ نِسَائِ الْعَرَبِ قَالَ: فَتَأْذَنُ لِی أَنْ أَشُمَّ مِنْہُ۔ قَالَ: نَعَمْ، فَشَمَّ فَتَنَاوَلَ فَشَمَّ ثُمَّ قَالَ: أَتَأْذَنُ لِی أَنْ أَعُودَ قَالَ: فَاسْتَمْکَنَ مِنْ رَأْسِہِ، ثُمَّ قَالَ: دُونَکُمْ۔ قَالَ فَقَتَلُوہُ (صحیح مسلم۱۸۰۱،بخاری ۴۰۳۷) ’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کعب بن اشرف کو کون قتل کرے گا؟ اس نے اللہ اور اس کے رسول کو تکلیف دی ہے۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے ہیں کہ میں اسے قتل کردوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ! محمد بن مسلمہ نے کہا کہ مجھے اجازت دیجئے میں اس سے کچھ بات کروں (یعنی میں ا س سے مصلحت کے مطابق باتیں کروں ، جن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی برائی تو ہوگی، لیکن اس سے وہ میرااعتبار کرلے گا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہہ! (جو مصلحت ہو)۔ وہ کعب کے پاس آئے، اس سے باتیں کیں ، اپنا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ بیان کیا اور کہا کہ اس شخص (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے صدقہ لینے کا ارادہ کیا ہے اور ہمیں تکلیف میں ڈال دیا ہے۔ جب کعب نے یہ سنا توکہنے لگا: بخدا ابھی تم کو اور تکلیف ہوگی۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اب تو ہم نے اس کی اتباع کرلی ہے اور اس کو اس وقت تک چھوڑنا بُرا معلوم ہوتا ہے، جب تک اس کا انجام نہ دیکھ لیں ۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ تم مجھے ایک وسق یا دووسق قرض دے دو۔ کعب نے کہا: تم کیا چیز گروی رکھو گے؟ محمد بن مسلمہ نے پوچھا: توکیا چاہتا ہے؟ کعب نے کہا: تم اپنی عورتوں کو میرے پاس گروی رکھ دو۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تم تو عرب میں سب سے زیادہ خوبصورت ہو، ہم اپنی عورتیں کیونکر تیرے پاس گروی رکھ دیں ؟ کعب نے کہا: اچھا! اپنی اولاد گروی رکھ دو۔ محمد نے