کتاب: محدث شمارہ 319 - صفحہ 43
صحیحین کی احادیث کی صحت ،قطعی ہے یا ظنی؟ امام ابن صلاح رحمہ اللہ فرماتے ہیں : وھٰذا القسم جمیعہ مقطوع بصحتہ (مقدمہ ابن الصلاح: ص۲۸) ’’اس قسم(یعنی صحیحین)کی تمام روایات قطعاً صحیح ہیں ۔‘‘ ٭ امام ابن صلاح رحمہ اللہ سے پہلے یہ موقف حافظ محمد بن طاہر مقدسی رحمہ اللہ اورابو النصر عبد الرحیم بن عبد الخالق رحمہ اللہ نے پیش کیا تھا۔ حافظ عراقی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : قد سبقہ إلیہ الحافظ أبو الفضل محمد بن طاہر المقدسي وأبو النصر عبد الرحیم بن عبد الخالق بن یوسف فقالا: إنہ مقطوع بہ (التقیید والإیضاح،ص۲۸) ’’یہ موقف حافظ ابو طاہر مقدسی اور ابو نصر عبد الرحیم بن عبد الخالق نے امام ابن صلاح رحمہ اللہ سے پہلے بیان کیا ہے۔ ان دونو ں کا کہنا یہ ہے کہ صحیحین کی روایات قطعی طورپر صحیح ہیں ۔‘‘ ٭ شیخ عز الدین بن عبد السلام رحمہ اللہ اور امام نووی رحمہ اللہ نے حافظ ابن صلاح رحمہ اللہ کے اس موقف پر تنقید کی ہے۔ حافظ عراقی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: و قد عاب الشیخ عز الدین بن عبد السلام علی ابن الصلاح ھذا۔۔۔ وقال الشیخ محي الدین النووي في التقریب والتیسیر: خالف ابن الصلاح المحققون و الأکثرون فقالوا یفید الظن ما لم یتواتر (التقیید والایضاح ،ص۲۸،۲۹) ’’شیخ عزالدین بن عبد السلام رحمہ اللہ نے ابن صلاح رحمہ اللہ کے اس موقف پر نقد کی ہے ۔۔۔اور نووی رحمہ اللہ نے تقریب اور تیسیر میں کہا ہے کہ ابن صلاح رحمہ اللہ کا موقف محقق اور جمہور علما کے خلاف ہے جن کا کہنا یہ ہے کہ صحیحین کی روایات اس وقت تک ظن کا فائدہ دیتی ہیں جب تک کہ متواتر نہ ہوں ۔‘‘ ٭ امام نووی رحمہ اللہ نے دو دعوے کیے ہیں ایک یہ کہ جمہور اور محققین محدثین کا موقف یہ ہے کہ صحیحین کی روایات کی صحت قطعی نہیں بلکہ ظنی ہے۔جبکہ امام نووی رحمہ اللہ کا یہ دعویٰ صحیح نہیں ہے کہ یہ جمہور یا محققین کا قول ہے۔ چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ، امام نووی رحمہ اللہ کے تعاقب میں فرماتے ہیں : فقول الشیخ محي الدین النووي خالف ابن صلاح المحققون