کتاب: محدث شمارہ 319 - صفحہ 29
٭ امام مسلم رحمہ اللہ اپنی کتاب صحیح مسلم کے بارے میں فرماتے ہیں : ’’لیس کل شيء عندي صحیح وضعتُہ ھٰھنا، إنما وضعت ھٰھنا ما أجمعوا علیہ ‘‘ (صحیح مسلم:تحت حدیث ۶۱۲) ’’میں نے ہر صحیح حدیث اپنی کتاب میں بیان نہیں کی بلکہ میں نے اس کتاب میں وہ حدیث بیان کی ہے کہ جس کی صحت پر محدثین کا اجماع ہے۔‘‘ ٭ ’’عرضت کتابي ھذا (المسند) علی أبی زرعۃ فکل ما أشار علی في ھذا الکتاب أن لہ علۃ وسببًا ترکتُہ،وکل ما قال: إنہ صحیح لیس لہ علۃ فھو الذی أخرجتُ‘‘ (سیر اعلام النبلائ:ج۱۰/ص۳۸۴) ’’میں نے اپنی کتاب (معروف نقاد محدث) ابو زرعہ رحمہ اللہ پر پیش کی تو اُنہوں نے میری اس کتاب میں جس حدیث کی طرف بھی اشارہ کیا کہ اس میں کوئی ضعف کا سبب یا علت ہے تو میں نے اس حدیث کو چھوڑ دیا اور جس کے بارے میں بھی اُنہوں نے کہا کہ یہ حدیث صحیح ہے اور اس میں کوئی علت (خفی کمزوری) نہیں ہے تو اسکو میں نے اپنی اس کتاب میں بیان کیا ہے۔‘‘ ٭ ’’إنَّما أخرجتُ ھٰذا الکتاب وقلتُ: ھو صحاح ولم أقل أن ما لم أخرجہ من الحدیث في ھذا الکتاب ضعیفٌ ولکن إنما أخرجتُ ھٰذا من الحدیث الصحیح لِیَـکون مجموعًا عندي وعند من یکتبہ عني فلایرتاب في صحتھا (تہذیب الکمال: ج۱/ص۱۴۸،۱۴۹) ’’میں نے تو صرف یہی کتاب لکھی ہے اور اس کو صحیح کا نام دیا ہے اور میں یہ نہیں کہتا کہ جس حدیث کو میں نے اپنی اس کتاب میں بیان نہیں کیا، وہ ضعیف ہے۔ میں نے تو اس کتاب میں صحیح احادیث کا ایک حصہ بیان کیا ہے تاکہ خود میرے اور مجھ سے آگے نقل کرنے والوں کے لیے ایک صحیح احادیث کا مجموعہ تیار ہو سکے جس کے صحیح ہونے میں کوئی شک نہ ہو۔ ‘‘ ٭ امام ابو عبد اللہ حمیدی رحمہ اللہ (بخاری ومسلم کے استاذ حدیث )فرماتے ہیں : لم نجد من الأئمۃ الماضین من أفصح لنا في جمیع ما جمعہ بالصحۃ إلا ھذین الأمامین (مقدمہ ابن الصلاح،ص۱۳) ’’ہم نے پچھلے ائمہ میں سے، امام بخاری رحمہ اللہ و امام مسلم رحمہ اللہ کے علاوہ کسی ایک کو بھی ایسا نہیں پایا کہ جس نے یہ وضاحت کی ہو کہ اس کی تمام جمع کردہ روایات صحیح ہیں ۔‘‘