کتاب: محدث شمارہ 319 - صفحہ 27
اللہ مشرقی، مولانا حبیب الرحمن کاندھلوی،مولانا حبیب اللہ ڈیروی، جاوید احمد غامدی اور شبیر ازہر میرٹھی وغیرہ ہیں تا ہم متاثرین میں سید جمال الدین افغانی رحمہ اللہ ، مفتی محمد عبدہ رحمہ اللہ ،مولانا عبید اللہ سندھی رحمہ اللہ ،مولانا محمد اسحق سندھیلوی رحمہ اللہ (صدیقی ندوی)مولانا مودودی رحمہ اللہ ،علامہ اسد رحمہ اللہ ،علامہ اقبال رحمہ اللہ جیسے دفاعِ حدیث کرنے والے بھی شامل ہیں ۔
بخاری و مسلم کی احادیث کی تضعیف کا یہ فتنہ اس حدتک آگے بڑھا کہ ہر دوسرا شخص جو عربی زبان کے دو چار لفظ پڑھ لیتا ہے، بخاری و مسلم کی احادیث کے بارے میں رائے دینے کو اپنا حق سمجھتا ہے۔
اب تو بخاری و مسلم کی احادیث کی تضعیف کا یہ فتنہ اس حدتک آگے بڑھ گیا ہے کہ ہر دوسرا شخص جو عربی زبان کے دو چار لفظ پڑھ لیتا ہے، بخاری و مسلم کی احادیث کے بارے میں رائے دینے کو اپنا حق سمجھتا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ صحیح بخاری و صحیح مسلم کی بعض روایات پر خود ائمہ سلف میں سے بعض اہل علم نے نقد کی ہے، اس لیے یہ عقیدہ رکھنا کہ صحیح بخاری و صحیح مسلم کا ایک ایک شوشہ بھی قطعی طور پر صحیح ہے اور اس کی صحت پر اجماع ہے، ایک قابل اصلاح عقید ہ ہے،لیکن ہمارے نزدیک یہ فکر بھی غلط ہے کہ صحیح بخاری یا صحیح مسلم میں ضعیف روایات بھی ہیں ۔ صحیح بخاری و صحیح مسلم پر ائمہ سلف کی نقد اور ان ہی میں سے بعض کی طرف سے اس کے جوابات آنے کے بعد ان کتابوں کی قدر وقیمت اور منزلت بہت بڑھ گئی ہے اور یہ نقد اس درجے کی نہیں ہے کہ اس سے صحیحین کی کسی روایت کا ضعف ثابت ہوتا ہے بلکہ زیادہ سے زیادہ اس نقد سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صحیحین کی ایسی زیر نقد روایات صحت کے اس درجے کو نہیں پہنچتی کہ جس کا امام بخاری رحمہ اللہ اور امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی کتابوں میں التزام کیا ہے۔
صحیح بخاری وصحیح مسلم کی مسلمہ احادیث کو دوسری کتب ِسنن کی صحیح احادیث پر کئی اعتبار سے فضیلت حاصل ہے، اس لیے کہ صحیحین کی تمام احادیث الخبر المُحتف بالقرائن(جس کی تصدیق قرائن بھی کرتے ہوں ) کی قبیل سے ہیں ، کا درجہ عام خبر ِواحد(جسے روایت کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ (متواتر) نہ ہو) سے بڑھ کر ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
والخبر المحتف بالقرائن أنواع: منھا ما أخرجہ الشیخان في