کتاب: محدث شمارہ 319 - صفحہ 23
مختلف آرا پائی جاتی ہیں ۔ ان میں سب سے راجح یہ ہے کہ نقط الأعجام کے بانی نصر بن عاصم اور یحییٰ بن یعمر ہیں ۔ اس کا باعث یہ ہوا کہ جب عجمیوں کی ایک کثیر تعداد دائرئہ اسلام میں داخل ہوئی تو اس کی وجہ سے عربی زبان کے تکلم میں غلطیوں کا رجحان کافی بڑھ گیا، جس سے یہ خطرہ پیدا ہوا کہ قرآنِ کریم بھی اس رجحان کی زد سے محفوظ نہیں رہے گا۔ چنانچہ عبدالملک بن مروان نے عراق کے گورنر حجاج بن یوسف کو حکم دیا کہ قرآن کے دامن میں گھسنے والے تحریف کے ان ممکنہ اسباب کو ختم کرنے کے لئے کچھ کرو۔ حجاج بن یوسف نے نصر بن عاصم اور یحییٰ بن یعمر جن کا شمار عربی زبان کے اَسرار و رموز، فنِ قراء ت اور توجیہاتِ قراء ت کے معروف علما میں ہوتا تھا، کویہ ذمہ داری سونپی۔یہ اُمت کی مصلحت اور کتاب اللہ کی حفاظت کا معاملہ تھا، لہٰذا ان کے لئے اس ذمہ داری کو قبول کئے بنا کوئی چارہ نہ تھا۔ چنانچہ اُنہوں نقطے (نقط الأعجام) ایجاد کئے تاکہ رسم میں باہم مشابہ حروف کے درمیان امتیازکیا جاسکے اور لحن و تصحیف سے قرآنِ کریم کی حفاظت کا سامان ہوسکے۔ اور یہ نقطے (نقط الأعجام) اسی روشنائی سے لگائے گئے تھے جس سے مصحف کا اصل متن لکھا گیا تھا تاکہ ابواسود کی حرکات نقط الأعراب سے امتیاز ہوسکے۔ اس واقعہ سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ نقط الأعجام سے پہلے بھی ایسے اقدامات کیے گئے تھے، کیونکہ زیاد کا دور حجاج بن یوسف کے دور سے پہلے ہے۔ اور یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ حرکات اور نقطوں کا موجد ایک شخص نہیں بلکہ دو الگ الگ شخص تھے۔ پہلے کا موجد ابواسود اور دوسرے کا موجد نصر بن عاصم اور یحییٰ بن یعمر تھے۔ عباسی دورِ حکومت اس دور میں علم نحو کے عظیم ماہرخلیل بن احمد فراہیدی نے ابواسود رحمہ اللہ کے نقط الشکل کو سامنے رکھتے ہوئے وقت کے تقاضوں کے مطابق نئی علامات ِضبط ایجاد کیں اور یہی وہ علاماتِ ضبط ہیں جو آج تک رائج چلی آرہی ہیں ۔ اس نے الشکل بالنقاط کی بجائے الشکل بالحرکات کا طریقہ ایجاد کیا ،یعنی اس نے ضمہ (پیش) کے لئے حرف کے اوپر چھوٹی سی واؤ ،