کتاب: محدث شمارہ 319 - صفحہ 22
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے زیاد کو خط لکھا، جس میں اسے اس کے بیٹے کے غلط عربی بولنے پر ملامت کی گئی تھی۔ زیاد نے ابو اسود دؤلی کو بلایا اور کہا: یہ عجمی لوگ عربی زبان کو بگاڑ رہے ہیں ۔ کاش آپ کوئی ایسا نظام وضع کردیں کہ یہ لوگ اپنی زبان کی اصلاح کرلیں اور کتاب اللہ کو صحیح عربی لہجہ میں پڑھ سکیں ۔ لیکن ابواَسود نے کسی مجبوری کی وجہ سے اس سے معذرت کرلی۔
اب زیاد نے یہ ترکیب اختیار کی کہ ایک آدمی کو ابو اَسود کے راستے میں بٹھا دیا اور اسے یہ ہدایت کی کہ جب ابو اَسود وہاں سے گزرے تو تم جان بوجھ کر قرآن مجید کو لحن کے ساتھ غلط پڑھنا۔ جب ابو اَسود وہاں سے گزرا تو اس شخص نے فرمان الٰہی: ﴿ إِنَّ اﷲَ بَرِیئٌ مِّنَ المُشْرِکیِنَ وَ رَسُوْلُہٗ﴾ میں لفظ ’رسول ‘ کو لام کی زیر کے ساتھ پڑھا۔ یہ سن کر ابواسود کو معاملہ کی سنگینی کا احساس ہوا اور اُس نے کہا: عَزَّ وجَل اﷲ أن یتبرأ من رسولہ
’’اللہ تعالیٰ کی شان اس سے سر بلند ہے کہ وہ اپنے رسول سے الگ ہو جائے ۔‘‘
ابو اسود دؤلی وہاں سے واپس زیاد کے پاس آئے اور اس سے کہا:
’’میں اس کام کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں ،جس کا آپ نے مجھ سے مطالبہ کیا تھا اور میرا خیال ہے کہ میں اعراب القرآن سے اس کام کا آغاز کروں ۔‘‘
اس کے بعد اُنہوں نے قبیلہ عبدالقیس کے ایک شخص کا انتخاب کیا اور اسے کہا کہ مصحف پکڑو اور کوئی ایسی روشنائی لو جو مصحف کی روشنائی کے بر عکس ہو اور اسے سمجھایا کہ حرفوں کی آواز کو اس طرح نقطوں میں ظاہر کرو کہ جس حرف پر دونوں ہونٹ کھلیں ، وہاں اس حرف کے اوپر ایک نقطہ اور جس حرف پر ہونٹ بند ہوں وہاں اس حرف کے سامنے ایک نقطہ ۔۔ اور جس حرف پر ہونٹ ٹوٹیں وہاں حرف کے نیچے ایک نقطہ ۔۔۔۔ ڈال دو۔ اور جس حرف پر ان حرکات میں سے دو جمع ہوجائیں (تنوین) وہاں دو نقطے ڈال دو۔ وہ خود ساتھ ساتھ اس کام پر نظرثانی کرتے رہے، یہاں تک کہ قرآن کریم پر نقطوں کی شکل میں حرکات کا یہ کام مکمل ہوگیا۔ (تاریخ القرآن الکریم از محمد طاہر الکردی:۱/۱۸۰)
اس سے واضح ہوتا ہے کہ نقطوں کی صورت میں حرکات اور ضبط کا موجد ِاوّل ابواسود دؤلی رحمہ اللہ ہے۔ اُنہیں سے علما نے یہ فن حاصل کیا اور اس میں مزید نقش ونگاری اور تبدیلی کرتے ہوئے اسے کمال تک پہنچا دیا۔
٭ اور جہاں تک نقط الأعجام کا تعلق ہے تو اس کے موجد کے بارے میں علما کی