کتاب: محدث شمارہ 319 - صفحہ 18
فرامین ہمارے لئے عمل کی سب سے قوی بنیاد قرار پاجائیں اور بذاتِ خود ہماری کسی بدعملی اور کوتاہی سے اہانت ِرسول کا کوئی عملی شائبہ بھی پیدا نہ ہوسکے۔ اہانت ِرسول کا مقصد دنیا کو پیغامِ رسالت سے برگشتہ کرنا اور اسلام کو کمزور کرنا ہے، جبکہ اسلام پر والہانہ عمل گستاخی کا ارتکاب کرنے والوں کے مقاصد کی تذلیل کرے گا۔ 2. سیرتِ رسول اور رحمت ِدو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات کو دنیا کے کونے کونے میں پھیلانے کا عزمِ صمیم کرنا، اپنی صلاحیتوں کوا س کے سیکھنے اور پھیلانے میں کھپا دینا گویا آپ پر تہمت طرازی کرنے والوں کے بالمقابل آپ کے رفعت ِذکر کی عملی مثال پیش کرنا۔ اہانت کرنے والوں کا مقصد ذاتِ نبوی سے لوگوں کو بیزار کرنا ہے تاکہ اسلام کی بڑھتی مقبولیت کے آگے بند باندھا جاسکے، لیکن آپ کی سیرت اورپیغام کی اشاعت ان کے مذموم ارادوں کو خاک میں ملادے گی۔ 3. یورپی ممالک بالخصوص ڈنمارک کی مصنوعات کاکلی بائیکاٹ کرنا، یاد رہے کہ صرف پاکستان میں ڈنمارکی مصنوعات (گھی، مکھن، پنیر وغیرہ) کی درآمد ۸۰ ملین ڈالرز سے زیادہ ہے اور ملک کی تمام بڑے اداروں مثلاً قومی ایئر لائن اور ملٹی نیشنل ہوٹلز میں اُنہیں بڑے پیمانے پر استعما ل کیا جاتا ہے۔ ایسی چیزوں کی فہرستیں تلاشِ بسیار کے بعد شائع کی جائیں اور اقتصادی میدان میں بھی اپنا شدید احتجاج سامنے لایا جائے۔ 4. ہر موقع پراپنا احتجاج ریکارڈ کروایا جائے تاکہ عوامی غم وغصہ کے سیلابِ بلا کے سامنے حکومتیں اپنے سفارتی تعلقات توڑنے پر مجبور ہوجائیں ۔ یاد رہے کہ ان دنوں ڈنمارک میں متعین پاکستانی سفیر خاتون تو حسب ِمعمول سرکاری ضیافتوں میں مشغول ہیں اور