کتاب: محدث شمارہ 319 - صفحہ 16
یَوْمَئِذٍ یَّوَدُّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَعَصَوُا الرَّسُوْلَ لَوْ تُسَوّٰی بِہِمُ الْاَرْضَ وَلاَیَکْتُمُوْنَ اللّٰہَ حَدِیٍثًا﴾ (النساء: ۴۱)
’’کیسا ہوگا وہ وقت، جب ہم ہر اُمت[1] سے گواہ طلب کریں گے، اور ہم تجھے(اے محمد!) ان تمام مسلمانوں پربطورِ گواہ پیش کریں گے۔ اس دن جن لوگوں نے کفر کا ارتکاب کیا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہوگی، وہ خواہش کریں گے: کاش آج زمین ہم پر برابر کردی جائے (اور ہمیں رسولِ رحمتؐ کا سامنا نہ کرنا پڑے)۔ اور وہ اللہ کے روبرو ایک بات بھی چھپا نہ سکیں گے۔‘‘
جب ذاتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر ہر طرف سے طعن وتشنیع اور ناکردہ الزاموں کی تہمتیں لگائی جارہی ہوں اور محمد ِاحمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ہر شے سے محبوب رکھنے کا دعویٰ کرنے والا مسلم ان سنگین حالات میں سکون اور اطمینان سے بیٹھا رہے، یہ تصور ہی انتہائی خوفناک ہے۔ ہمیں اس مسؤلیت اور شرمندگی کو آج ہی محسوس کرکے اپنے قول وفعل سے ان جوازات سے خاتمے کے لئے کمربندہوجانے کا عزمِ صمیم کرنا چاہئے جس کے نتیجے میں یہ اہانت بھرے رویے ختم ہوکر رہ جائیں اور کسی کو پیغمبر انسانیت کی ناموس پر حرف اُٹھانے کی جرا ت نہ رہے۔
٭ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپ کی اہانت کی جاتی تو آپ اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے بے اختیار یہ مطالبہ کیا کرتے کہ ’’کون ہے جو میرے اس دشمن کا جواب دے…؟‘‘
یہ مطالبہ ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن اشرف کے بارے میں کیا۔ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ ،حضرت خالد رضی اللہ عنہ بن ولیداور حضرت حسان رضی اللہ عنہ سے بھی آپ نے ایسے مطالبے کئے :
٭ مَنْ لِکَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ فَإِنَّہُ قَدْ آذٰی اﷲَ وَرَسُولَہُ؟ فَقَامَ مُحَمَّدُ بن مسلمۃ فقال: یا رسول اﷲ أتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَہٗ۔ قَالَ: نَعَمْ (صحیح مسلم:۴۶۴۰)
٭ فَقَالَ: مَنْ یَّکْفِینِي عَدُوِّي؟ فَقَالَ الزُّبَیرُ: أَنَا (مصنف عبد الرزاق : رقم۹۴۷۷)
٭ مَنْ یَّکْفِینِي عَدُوِّي؟ فَخَرَجَ إِلَیْہَا خالد بن الولید فَقَتَلَہا (ایضاً: رقم۹۷۰۵)
٭ یا حَسَّان أجِبْ عن رَّسُوْل اﷲ،اللّٰہم أیِّدْہ بروح القدس (صحیح مسلم:۴۵۳)
[1] یہ آیت براہِ راست کفار اور رسولوں کے نافرمانوں کے بارے میں ہے جنہیں اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت قرار دیتے ہوئے آپؐ کے سامنے پیش کرنے کا تذکرہ کیا ہے۔ اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد تمام لوگ آپ کی اُمت میں شامل ہیں، بعض اُمت ِاجابت یعنی مسلمان اور بعض اُمت ِ دعوت یعنی کفار ومنکرین۔