کتاب: محدث شمارہ 319 - صفحہ 15
بات کے حق میں ہیں کہ ان کی نمائش کی اجازت ملنی چاہئے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کا دین ’اسلام‘ اور اور اللہ کا محبوب پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم مغربی میڈیا کی ہتک انگیز کاروائیوں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں ۔ اس دور میں اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سب سے زیادہ مظلوم ہیں ۔ اور ظلم کرنے والے اس بات کی کوشش میں ہیں کہ کسی طرح اس توہین کو روز مرہ معمول بنا کر مسلم قوم کو بھی اسی طرح بے غیرت وبے حمیت بنا دیں جس طرح وہ عیسائیوں کے پیغمبر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیش رو حضرت عیسیٰ کو نعوذ باللہ ولد الزنا قرار دلوانے کی مذموم مہم میں کامیاب ہوچکے ہیں ، جیسا کہ گذشتہ برس یورپ میں نمائش کی جانے والی متنازعہ فلم ’ڈاوِنسی کوڈ‘ کا یہی موضوع ہے۔لیکن غالباً اُنہیں عیسائیوں اور مسلمانوں کے مابین اپنے دین سے والہانہ تعلق کے فرق کا اِدراک نہیں ہوسکا۔ نبی اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس پر حملہ آور ہونے والوں کو یہ علم ہونا چاہئے کہ مسلمان اپنے نبی کی حرمت پر کٹ مر سکتا ہے،لیکن اس کو کسی صورت گوارا نہیں کرسکتا کیونکہ اسکے جذبۂ ایمانی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم الشان حق کا بنیادی تقاضا ہے۔
اوپر ذکرکردہ رحمت ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک جھلک بھی ایک مسلمان کے جذبات کوشدید مہمیز دیتی ہے کہ وہ اپنے عظیم ترین محسن صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنی ذات پر شفیق ترین ہستی صلی اللہ علیہ وسلم کا حق ادا کرنے کی ذمہ داری کو محسوس کرے۔ آج کے دور میں بسنے والے ہر مسلمان کو ا س احساسِ ذمہ داری کو اپنے کاندھوں پر محسوس کرنا چاہئے کہ وہ کس طرح اس ظلم وستم کے بالمقابل اپنی ہرممکن کوشش بروے کار لاسکتا ہے؟
٭ قرآنِ کریم کی رو سے روز ِمحشر ہر اُمتی کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت اپنے حق میں پیش کرنا ہوگی۔ جس دن سورج سوا نیزے پر ہوگا، اس حالت میں حوضِ کوثر پرساقی ٔکوثر کا سامنا کرنا ہوگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے قبل تمام انسانیت رحم کے لئے بلک رہی ہوگی، حتیٰ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے ہاں سفارش کریں گے، اور حساب وکتاب کا آغاز ہوگا۔ ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق کو اسلئے ادا کرنے میں کوشاں ہوجانا چاہئے تاکہ آپ کے حضور روزِ قیامت سرخرو ہو سکیں ۔ ایسا نہ ہو کہ یہ قرآنی آیت ان کافر کارٹونسٹوں کی طرح ہماری بدعملی کا بھی مصداق ٹھہر جائے:
﴿فَکَیْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ بِشَہِیْدٍ وَّجِئْنَا بِکَ عَلٰی ہٰؤلَائِ شَہِیْدًا