کتاب: محدث شمارہ 318 - صفحہ 50
قاصد بصرہ کی طرف روانہ کیا۔ جاسوسوں نے یہ خبریں اسی وقت یزید کو پہنچائیں ، اُس نے عبیداللہ بن زیاد (حاکم بصرہ) کو تاکیدی حکم بھیجا کہ مسلم بن عقیل رضی اللہ عنہ کو کوفہ سے نکال دو، اگر مزاحمت کرے تو اسے قتل کردو۔ بصرہ میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا بھیجا ہوا قاصد گرفتار کرکے قتل کردیا گیا۔
مسلم بن عقیل رضی اللہ عنہ کو ہانی بن عروہ نے اپنے زنان خانہ میں ٹھہرایا اور یہیں چند روزمیں اٹھارہ ہزار اہل کوفہ نے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی بیعت قبول کرلی۔ ابن زیاد نے ہر چند مسلم رضی اللہ عنہ کی تلاش کی مگر کچھ سراغ نہ مل سکا۔ آخر کار اس کے غلام معقل نے اس خفیہ انتظام کا سراغ لگا لیا۔ ابن زیاد نے پہلے ہانی بن عروہ کو گرفتار کیا اور اس سے مسلم رضی اللہ عنہ کا مطالبہ کیا۔ مگر اس نے صاف انکارکردیا کہ میں موت کو قبول کروں گا مگر اپنے مہمان اور پناہ گزیں کو حوالے نہیں کرسکتا۔ اسی دوران میں یہ افواہ اُڑ گئی کہ ہانی کو قتل کردیا گیا۔ اس پرہانی کے قبیلہ کے ہزارہا لوگوں نے قصر خلافت کا محاصرہ کرلیا اور مسلم بن عقیل رضی اللہ عنہ اپنے اٹھارہ ہزار رفیقوں کے ساتھ حملہ آور ہوگئے۔ اس وقت ابن زیاد کے ساتھ صرف پچاس آدمی موجود تھے، اس نے محل کا دروازہ بند کرلیا اور معززین شہر کو حکم دیا کہ چھتوں پر چڑھ کر لوگوں کو لالچ اور خوف سے منتشر ہونے کی ترغیب دی جائے۔ یہ تدبیر کارگرثابت ہوئی اور مسلم رضی اللہ عنہ کے رفقا منتشر ہونے لگے۔ شہر کے لوگ آتے تھے اور اپنے عزیزوں کو ہٹا کر لے جاتے تھے یہاں تک کہ مسلم بن عقیل رضی اللہ عنہ کے ہمراہ صرف تیس آدمی کھڑے رہ گئے۔ آپ اُن رفقا کے ساتھ محلہ کندہ کی طرف ہٹ آئے، یہاں یہ تیس بھی آپ رضی اللہ عنہ سے جدا ہوگئے اور آپ تنہا کھڑے رہ گئے اور ایک عورت کے ہاں پناہ لی۔
ابن زیاد نے سراغ لگانے کے بعد آدمیوں کے ساتھ اس مکان کا محاصرہ کرلیا مگر مسلم بن عقیل رضی اللہ عنہ خوفزدہ نہ ہوئے بلکہ اس ہمت سے مردانہ وار مقابلہ کیا کہ سب کو مکان سے باہر کردیا۔ اُنہوں نے پھر حملہ کیا مگر آپ نے پھر اُنہیں دھکیل دیا۔ ایک شخص نے آپ رضی اللہ عنہ کے چہرۂ مبارک پروار کیا جس سے آپ کا اوپر کا ہونٹ کٹ گیا اور دو دانت جھٹکا کھا گئے۔ باقی ۶۹ آدمی مکان کی چھت پر چڑھ کر آگ اور پتھر برسانے لگے اب مسلم رضی اللہ عنہ گلی میں نکل کر مقابلہ کرنے لگے اور لڑتے لڑتے زخموں سے چور ہوگئے جب قوت نے بالکل جواب دے دیا تو دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے۔ اس وقت محمد بن اشعث نے انہیں پناہ کا وعدہ دے کر گرفتار کرلیا۔